021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت کے دوران بیوی کی کفالت شوہر کے ذمہ ہو گی؟
78392طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

کیا طلاق کے بعدمیاں بیوی ایک دوسرے کے لیے نامحرم ہیں؟ کیا دونوں ایک گھر میں رہ سکتے ہیں؟ گھر کافی بڑا ہے، بیٹا بھی موجود ہے؟  کیا بیوی پر شوہر کی خدمت و کفالت باقی رہتی ہے؟ نیز کیا شوہر پر بیوی کا نفقہ واجب ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر صریح الفاظ سے طلاق دی گئی ہو تو میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے نامحرم نہیں ہوتے اور ان کا ایک گھر میں رہنا بھی درست ہے، البتہ فقہائے کرام رحمہم اللہ نے لکھا ہے کہ اگر شوہر کا رجوع کرنے کا ارادہ نہ ہو تو مستحب یہ ہےکہ وہ دروازہ کھٹکھٹانا کر گھر میں داخل ہو۔

جہاں تک خدمت کا تعلق ہے تو شوہر کے رجوع کرنے سے پہلے بیوی پر شوہر کی خدمت واجب نہیں رہتی، لہذا اگر شوہر خدمت کا محتاج ہے تو اس کو چاہیے کہ بیوی سے رجوع کر لے، اس کے علاوہ شوہر کے ذمہ عدت کے دوران بیوی کا نان ونفقہ بدستور واجب رہتا ہے، جس کی ادائیگی اس کے ذمہ لازم ہے۔

حوالہ جات
 الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 257) دار احياء التراث العربي – بيروت:
" والمطلقة الرجعية تتشوف وتتزين " لأنها حلال للزوج إذ النكاح قائم بينهما ثم الرجعة مستحبة والتزين حامل له عليها فيكون مشروعا.
" ويستحب لزوجها أن لا يدخل عليها حتى يؤذنها أو يسمعها خفق نعليه " معناه إذا لم يكن من قصده المراجعة لأنها ربما تكون متجردة فيقع بصره على موضع يصير به مراجعا ثم يطلقها فتطول عليها العدة.
 

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

10/جمادى الاخرى 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب