021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عدت میں حج کے افعال اداکرنا
78356حج کے احکام ومسائلحج کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میاں بیوی حج پرگئے،مکہ مکرمہ پہنچ کر حج سے پہلے شوہرکاانتقال ہوگیا،عورت ایام عدت میں حج اداکرسکتی ہے یانہیں؟اگرمیاں بیوی حج سے پہلے مدینہ منورہ میں ہوں اوراسی دوران شوہرکاانتقال ہوجائے توحج کی ادائیگی کیلئے عورت کاعدت میں مکہ مکرمہ آنادرست ہے یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

دونوں صورتوں میں اصل حکم یہ ہےکہ ایسی خاتون ایام عدت میں حج نہ کرے،اپنی رہائش گاہ میں رہ کرعدت گزارے اورآئندہ سال حج کی قضاکرے، لیکن جس طرح دیگر مسائل میں مشکلات اورپیچیدگیاں سامنے آئی ہیں،اسی طرح حج کے سفر سے متعلق بھی مختلف قسم کی مشکلات سامنے آئی ہیں،اس لئےاگرعورت کےلئے وہاں قیام کرکے عدت گزارنا اورآئندہ سال حج کرنا ممکن ہوتوایساکرنالازم ہےاوراگریہ مشکل ہوتومذکورہ خاتون کوعدت میں سفر جاری رکھنے اورحج کے افعال ادا کرنے کی اجازت ہے ،البتہ  مذکورہ خاتون پر درج ذیل چیزوں کااہتمام کرنالازم ہے:

۱۔حج کی ادائیگی  میں انتہائی احتیاط سے کام لے اوررات کوباہر نکلنے سے حتی الامکان اجتناب کرے۔

۲۔دن کوبھی صرف فرض اورواجب افعال کے لئے ہی اپنی رہائش گاہ سے نکلے،باقی وقت اپنی رہائش گاہ میں گزارے اورسخت ضرورت کے بغیر باہر   نہ نکلے۔

۳۔ حج مکمل ہونے کے بعد بقیہ عدت وہیں گزارناممکن ہو، کوئی رکاوٹ نہ ہو توعورت وہیں اپنی قیام گاہ پرعدت گزارے اوراگرممکن نہ ہو توپھراپنے ملک آکراس گھرمیں عدت گزارے جس میں شوہرکے ساتھ رہتی تھی۔

حوالہ جات
فی بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع(34/4):
وفی المغني لابن قدامة(231/3):
”وإذا مات محرم المرأة في الطريق، فقال أحمد: إذا تباعدت مضت، فقضت الحج. قيل له: قدمت من خراسان، فمات وليها ببغداد؟ فقال: تمضي إلى الحج، وإذا كان الفرض خاصة فهو آكد.. .. .. ..وهذا لأنها لا بد لها من السفر بغير محرم، فمضيها إلى قضاء حجها أولى. “

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

  ۵/جمادی الاولی ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب