021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
39لاکھ میں فلیٹ کاسوداہوا ،لیکن بائع نےرجسٹری اورقبضہ نہیں دیاتوکیاحکم ہے؟
78445خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال:مکرمی مفتی صاحب السلام علیکم !

امیدہےمزاج گرامی بخیرہونگے،جناب ایک مسئلےکی طرف آ پ کی توجہ دلانی ہے،امیدہےکہ  قرآن وسنت کی روشنی میں راہنمائی فرماکر احسان مند فرمائیں۔

میرےدفترکےایک ساتھی (موصوف)جوحافظ قرآن وعالم کےمرتبےپرفائز ہیں،ان  سےپرانےمراسم بھی ہیں،یہ مسئلہ انہیں سےمتعلق ہے،میں نےان کی گہری وابستگی ہونےکی وجہ سےآنکھیں بند کرکےبھروساکیا،لیکن بعدمیں مجھےاحساس وہاکہ موصوف لین دین کےمعاملےمیں احتیاط نہیں برتتے،اورمذکورہ معاملےمیں بھی میرےساتھ بہت سی باتیں مخفی رکھی گئی ہیں۔

موصوف پارٹ ٹائم رئیل اسٹیٹ کاکام بھی کرتےہیں،انہوں نےمجھے بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی اورمیں نےدس لاکھ روپےان کےساتھ کاروبارمیں لگادئیے،بقول ان کےان کےساتھ دیگردوست بھی شامل ہیں،جنہوں نےاپنی اپنی گنجائش کےمطابق سرمایہ کاری کی ہے،جس کی کل مالیت 30 لاکھ روپےبنتی ہے،اس رقم سےموصوف نےلطیف آبادحیدرآباد میں بلڈرسےڈائریکٹ سوداکرکےایک فلیٹ خریدا،جس کی فائل موصوف کےنام پربنائی گئی  تھی،بقول ان کےیہ فلیٹ معقول قیمت میں خریداگیاہےاورآئندہ ایک ڈیڑھ سال میں یہ 50 لاکھ یااس سےزیادہ قیمت میں فروخت ہوجائےگا،پھرتمام سرمایہ کاروں کوان کےحصےکےمطابق منافع دےدیاجائےگا۔

میں نےان سےکہاکہ یہ فلیٹ مجھے دکھادیں،اگرپسندآیاتوہوسکتاہےکہ میں ہی خریدلوں،واضح رہےکہ میں عرصہ دراز سےکرائےکےمکان میں رہائش  پذیرہوں،اورذاتی گھرکےلیےتگ ودومیں ہوں)موصوف نےمجھے فلیٹ دکھایاجومجھ سمیت اہلیہ کو بھی پسند آیااورکئی ماہ کی گفت وشنیدکےبعد میں نےمذکورہ فلیٹ کا 39 لاکھ میں سوداکرلیا،موصوف کےپاس میرےدس لاکھ روپےپہلےسےموجود تھے جبکہ منافع کےمعاملات طےکرکےبقیہ رقم میں نے کچھ ماہ میں ہی ادا کردی،اس کےبعد فلیٹ کامعاہدہ نامہ لھاگیااورفلیٹ کی فائل میرےحوالےکردی گئی،معاہدےکی روسےا ب فلیٹ میری ملکیت تھااورموصوف پابندتھےکہ جب تک فلیٹ کی رجسٹری قبضہ کی سرکاری کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی ،وہ میرےساتھ تعاون کریں گے،کیونکہ اوریجنل فائل انہی کےنام تھی اورتاحال انہی کےنام ہے)اس ضمن میں انہوں نےمجھے پلازہ کےایک ذمےدارسےملوایا،ان کےبقول یہ بلڈرتھا،جس نےمجھے کہافلیٹ کی فائل دوسرےکےنام منتقل کرنےکے50ہزارروپےچارجز ہیں،بہترہےآپ تھوڑاصبرکریں،ہم کچھ عرصےمیں پلازامیں موجود 17فلیٹس کےتمام الاٹیزکی قبضہ رجسٹری کرواکردیدیں گے،تواسی وقت یہ فلیٹ بھی ڈائریکٹ  آپ کےنام رجسٹری کرودی جائےگی،

کئی ماہ گزرگئےکوئی پیش رفت نہ ہوئی تومجھے پتاچلاکہ مذکورہ پلازامیں چہل پہل دیکھی جارہی ہے،اورکچھ الاٹیزکورجسٹری قبضہ بھی دیاجاچکاہے،اوروہ اپنےاپنےفلیٹس میں منتقل بھی ہوگئےہیں،میں نےموصوف سےرابطہ کیااورکہاکہ مجھےبھی رجسٹری کی کارروائی مکمل کروادیں تاکہ میں بھی کرائےکےمکان سےاپنےفلیٹ منتقل ہوسکوں،جب انہوں نےمذکورہ بلڈرسےرابطہ کیا توپتہ چلاکہ پلازامیں موجود 17فلیٹس میں سےکچھ کوقبضہ اورجسٹری کرواکردیدی گئی ہے،جب کہ بقیہ فلیٹس کو 39 پارٹیوں کوفروخت کیاگیاہے،اورہرفلیٹ کی 4،4،3،3فائلیں موجود ہیں،اوراس طرح عوام کوکروڑوں روپےکاچونا لگادیاگیاہے،بےچارےالاٹیزعدالتوں  اورتھانوں کےچکرلگارہےہیں،اورانصاف کےطلب گارہیں،مجھے فروخت کیاگیافلیٹ بھی دیگر تین افراد کوفروخت کیاجاچکاہے۔

جنا ب یہ مسئلہ 6،8ماہ سےجوں کاتوں ہےیہ کب حل ہوگا،اللہ ہی بہتر جانتاہے،اس طویل تمہید باندھنےکامقصد یہ ہےکہ آ پ اس کی روشنی میں درج ذیل سوالا ت کی شرعی لحاظ سےجوابات دےکر میری مددفرمائیں۔

جناب اگرعدالتی کارروائی کےبعدبلڈر کو یہ حکم دیاجائےکہ وہ الاٹیز کی رقم واپس کریں(اس کابا ت کاغالب امکان ہے)توایسی صورت میں مجھے 30 لاکھ واپس ملیں گےجبکہ میں نےفلیٹ 39 لاکھ میں خریداتھا،اگر ایساہوتاہےتومجھے 9لاکھ روپےکےبھاری نقصان ہونےکااندیشہ ہے،اس ضمن میں جب موصوف سےبات کی اوران سےاپیل کی کہ میرے9 لاکھ روپےواپسی کاانتظام کریں،کیونکہ مذکورہ فلیٹ نہ میرےنام ہواہے،اورنہ  مروجہ سرکاری کارروائی میرےحق میں ہوئی ہے،اس لیےآپ سرمایہ لگانےوالوں سےبا ت کریں،انہیں سمجھائیں تاکہ وہ منافع کی مدمیں ملنےوالی رقم واپس کریں،اورمیرےنقصان کاازالہ ہوسکےمیں وعدہ کرتاہوں کہ اگرحالات میرےلیےموافق ہوگئےاورمذکورہ فلیٹ کی رجسٹری وقبضہ مجھے مل گیاتومیں یہ 9 لاکھ روپےاداکرونگا،اس پرموصوف نےکہاکہ اب ایساممکن نہیں منافع دیاجاچکاہے،اب واپس نہیں ہوسکتا۔

جناب موصوف کےاس جواب سےمیری تشفی نہیں ہوپارہی،کیونکہ جب ایک چیزمجھےملی ہی نہیں ہےاورنہ ہی سرکاری طورپر کوئی کارروائی میرےحق میں ہوئی نہ قبضہ ملاہےاورنہ ہی رجسٹری میرےنام ہوئی ہے،تواتنی بڑی رقم سےمجھے بھلاکس طرح محروم رکھا جاسکتاہے؟

کیاموصوف کایہ کہناواقعی درست ہےکہ میں 9 لاکھ روپےکو بھول جاؤں  کیونکہ وہ منافع کی مدمیں لوگوں میں تقسیم کیےجاچکےہیں،جبکہ معاہدہ کی روسےوہ مجھے فلیٹ کےقبضےاوررجسٹری کرواکردینےکےپابند تھے۔

مکرمی امیدہےکہ آپ میرامسئلہ سمجھ گئےہونگے،میں نےتمام جمع پونجی لگاکریہ فلیٹ خریداتھا،رقم پوری کرنےکےلیےاپنےدوپلاٹ فروخت کیے،دوست احباب سےقرض لےکر 39 لاکھ جمع کیےتاکہ اپنی چھت میسر آسکے،لیکن چھت تو کیاملی ہرجگہ محض نقصان ہی ملاہے،میں سخت اذیت کاشکارہوں،قرض میں ڈوباہواہوں،قرآن وسنت کی روشنی میں اس مسئلےکاحل بتائیں کہ میں کیا کروں ؟کیاموصوف کالین دین اوسلوک میرےساتھ درست ہے؟کیا 9 لاکھ روپےپر اب میراکوئی حق نہیں ؟

آپ کےجوا ب کاشدت سےمنتظررہوں گا،اللہ تعالی ہم سب کاحامی وناصرہو۔آمین

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں بیچتےوقت اگرموصوف کی خودملکیت نہیں تھی تویہ بیع توسرےسےنافذہی نہیں ہوئی ،لہذااس بیع کو فسخ کرناضروری ہوگا۔

اوراگربیچتےوقت خودمالک  تھاتوبیع تونافذہوگئی ہے،البتہ معاہدہ بیع کی روسے موصو ف (بائع)کی ذمہ داری تھی کہ فلیٹ کی رجسٹری اورقبضہ کرواکردیتا۔

صورت مسئولہ میں چونکہ اس  نےیہ کام مکمل نہیں کروایاتویہ فلیٹ میں عیب شمارہوگا،اورایسےعیب کی وجہ سےشرعامشتری کو خیارعیب  حاصل ہوتاہے،لہذا صورت مسئولہ میں آپ کو خیارعیب کی وجہ سےاس عقد کوفسخ کرنےکااختیارہوگا،اورعقدجب فسخ ہوگاتو پھراصل قیمت جوعقد کےوقت طےہوئی تھی،اسی کےمطابق ہوگا،اس لیےصورت مسئولہ میں  موصوف پرلازم ہوگاکہ وہ مکمل رقم 39 لاکھ روپےآپ کوواپس کرے۔

یہ کہناکہ وہ نفع میں تقسیم ہوچکےہیں،شرعااس کااعتبارنہیں۔

حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:
عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ليس منا من غشنا ( الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا ) صحيح۔
"رد المحتار"19 / 66:
باب خيار العيب هو لغة ما يخلو عنه أصل الفطرة السليمة :
وشرعا ما أفاده بقوله ( من وجد بمشريه ما ينقص الثمن ) ولو يسيرا جوهرة ( عند التجار ) المراد أرباب المعرفة بكل تجارة وصنعة قاله المصنف ( أخذه بكل الثمن أو رده )۔۔
"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام" 2 / 209:
ثانيا : إذا اشترى عرصة على أن ضريبة الأملاك التي تأخذها الحكومة عنها مائة قرش فظهر أن ضريبتها أكثر من ذلك فإذا عد ذلك عيبا عند التجار فللمشتري ردها بخيار العيب .
ثالثا : إذا اشترى عقارا على كونه لا ضريبة عليه فظهر بعد الشراء أن عليه ضريبة فللمشتري الخيار بين أن يأخذه مع ضريبته بجميع الثمن المسمى وبين أن يرده ۔
"الفتاوى الهندية"20 / 292:
قال القدوري في كتابه : كل ما يوجب نقصانا في الثمن في عادة التجار فهو عيب وذكر شيخ الإسلام خواهر زاده أن ما يوجب نقصانا في العين من حيث المشاهدة والعيان كالشلل في أطراف الحيوان ، والهشم في الأواني أو يوجب نقصانا في منافع العين فهو عيب وما لا يوجب نقصانا فيهما يعتبر فيه عرف الناس إن عدوه عيبا كان عيبا وإلا لا هكذا في المحيط والمرجع في كونه عيبا أو لا أهل الخبرة بذلك وهم التجار أو أرباب الصنائع إن كان المبيع من المصنوعات كذا في فتح القدي۔
"البناية شرح الهداية"8/ 23:
(وصفا مرغوبا فيه كوصف السلامة) ش: أي كوصف سلامة المبيع۔
فإذا فات الوصف المرغوب فيه بظهور الخيانة كان بمنزلة العيب م: (فيتخير بفواته) ش: كما لو وجد المبيع معيبا۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

14/جمادی الاولی   1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب