78860 | متفرق مسائل | متفرق مسائل |
سوال
والدین کی قبروں پر جا کر تلاوت کرنا اور ایک قبر دوسرے سے فاصلے پر ہوں تو کیا دونوں میں باری باری جاکر تلاوت کرنی کی ضرورت ہوگی یا ایک ہی دفعہ کی تلاوت سے دونوں کی لیئے ایصال ثواب ہوجائے گا میری کوشش ہوتی ہیں کہ جمعہ کے دن والدین کے قبر پر حاضر ہوکر تلاوت کروں کیا یہ عمل صحیح ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حسب موقع اخلاص کے ساتھ جب چاہیں جس قدر چاہیں جہاں چاہیں بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کرکے یہ نیت کریں کہ اللہ اس کاثواب میرے ماں باپ کو پہنچادے ،ایصالِ ثواب کے لیے قبر کے پاس ہی تلاوت کرنا ضروری نہیں ہے، کسی بھی جگہ تلاوت کرکے ایصالِ ثواب کیا جاسکتا ہے۔اس لیے ایک ہی دفعہ تلاوت کرکے آپ اپنے ماں باپ دونوں کو اس کاایصال ثواب غائبانہ بھی کرسکتے ہیں ،اوردونوں کی قبر پر حاضر ہوکر بھی ۔باقی ہفتہ میں ایک دن قبرستان جانا مستحب بھی ہے ،بہتر ہے کہ جمعہ کے دن جایا جائے۔
حوالہ جات
وبزيارة القبور ولو للنساء لحديث «كنت نهيتكم عن زيارة القبور ألا فزوروها» ويقول: السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون ،ويقرأ يس، وفي الحديث «من قرأ الإخلاص أحد عشرمرة ثم وهب أجرها للأموات أعطي من الأجر بعدد الأموات» ،….«من دخل المقابر فقرأ سورة يس خفف الله عنهم يومئذ، وكان له بعدد من فيها حسنات» بحر. وفي شرح اللباب ويقرأ من القرآن ما تيسر له من الفاتحة وأول البقرة إلى المفلحون وآية الكرسي - وآمن الرسول - وسورة يس وتبارك الملك وسورة التكاثر والإخلاص اثني عشر مرة أو إحدى عشر أو سبعا أو ثلاثا، ثم يقول: اللهم أوصل ثواب ما قرأناه إلى فلان أو إليهم. اهـ …. (قوله: و بزيارة القبور) أي لا بأس بها، بل تندب كما في البحر عن المجتبى، فكان ينبغي التصريح به للأمر بها في الحديث المذكور كما في الإمداد، وتزار في كل أسبوع كما في مختارات النوازل. قال في شرح لباب المناسك إلا أن الأفضل يوم الجمعة والسبت والاثنين والخميس، فقد قال محمد بن واسع: الموتى يعلمون بزوارهم يوم الجمعة ويوما قبله ويوما بعده، فتحصل أن يوم الجمعة أفضل. اهـ.
( الدر مع الرد : 2/242-243)
الأصل فیه أن الإنسان له أن یجعل ثواب عمله لغیره صلاةً أو صوماً أو صدقةً أو قراءة قرآن أو ذکراً أو حجاً أو غیر ذلك عند أصحابنا بالکتاب والسنة.) البحر الرائق : 3/59)
محمدادریس
دارالافتاء،جامعۃ الرشید، کرچی
/16جماد ی الاولی /1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد ادریس بن محمدغیاث | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |