021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کرنسی  کے تبادلہ کی ایک صورت
78525خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

مفتی صاحب میں نےپاکستان میں صراف کوپاکستانی کرنسی دےکردرہم خریدے،صراف نےکہاکہ درہم دبئ میں ہیں،وہاں سےاٹھالیں،میں نےپشاورمیں ایک بندےکےساتھ سوداکرکےیہ درہم منافع پرفروخت کیے،مگردبئی میں میراکوئی وکیل نہیں ہےاورجس پردرہم فروخت کیےانہوں نے درہم دبئی سےخوداٹھائےاوردودن بعد مجھے پاکستانی  روپےمنافع سمیت پاکستان میں حوالہ کیے،شرعی اعتبارسےیہ کاروبار جائزہےیانہیں ؟رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ کاروباردرج ذیل وجوہ سےجائزنہیں  :

1۔بیع قبل القبض :

کیونکہ جس وقت آپ نےپشاورمیں دراہم کاسوداکیا،اس وقت دراہم آپ کےقبضےمیں نہیں تھے،اورجوچیزقبضےمیں نہ ہو،اس کو آگےبیچنا شرعاجائزنہیں ہوتا۔

2۔بیع الدین من غیر من علیہ الدین:

پشاورمیں سوداکےوقت جو دراہم آپ نے فروخت کیےوہ دبئ میں موجو دتاجر کےذمہ میں دین تھے،جب آپ نےیہ درہم پشاور میں موجود شخص کو بیچےتویہ دین کو بیچنےکی صورت ہوگئی جو شرعاجائزنہیں۔

3۔جانبین  سےادھار تبادلہ (بیع الکالی بالکالی)کی صورت بھی پائی جاتی ہے۔یہ صورت بھی شرعا جائزنہیں  ہوتی ۔

4۔سودامارکیٹ ریٹ پرنہیں ہوا،جبکہ دومختلف ملکوں کی کرنسیوں کےتبادلہ میں یہ ضروری ہےکہ سودا مارکیٹ ریٹ پرکیاجائے۔

حوالہ جات
"الفتاوي الهندية3/2:
ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم ۔۔۔ وأن يكون مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه ۔۔۔ ولا بيع ما ليس مملوكا له ۔۔۔ وأما شرائط النفاذ فنوعان أحدهما الملك أو الولاية۔
"صحيح مسلم للنيسابوري" 5 / 7:عن ابن عباس قال قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- « من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه ». قال ابن عباس وأحسب كل شىء بمنزلة الطعام۔۔۔
"رد المحتار" 20 / 31:ف ( لا ) يصح اتفاقا ككتابة وإجارة و ( بيع منقول ) قبل قبضه ولو من بائعه كما سيجيء
"تبيين الحقائق "11 / 110:قال رحمه الله ( لا بيع المنقول ) أي لا يجوز بيع المنقول قبل القبض لما روينا ولقوله عليه الصلاة والسلام { إذا ابتعت طعاما فلا تبعه حتى تستوفيه } رواه مسلم وأحمد ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك قبل القبض ؛ لأنه إذا هلك المبيع قبل القبض ينفسخ العقد فيتبين أنه باع ما لا يملك والغرر حرام لما روينا۔
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع" 11 / 121:
ولا ينعقد بيع الدين من غير من عليه الدين ؛ لأن الدين إما أن يكون عبارة عن مال حكمي في الذمة ، وإما أن يكون عبارة عن فعل تمليك المال وتسليمه ، وكل ذلك غير مقدور التسليم في حق البائع
"مختصرا لقدوری "1 /  205:
فإذا عدم الوصفان الجنس والمعنى المضموم إليه حل التفاضل والنساء وإذا وجدا حرم التفاضل والنساء وإذا وجد أحدهما وعدم الآخر حل التفاضل وحرم النساء۔
ردالمحتار" 7/414:
باع فلوسا بمثلها أو بدراهم أو بدنانير فإن نقد أحدهما جاز)وإن تفرقا بلا قبض أحدهما لم يجز۔
"تکملة فتح الملہم"1/587:
بیع الفلوس بمثلہا کالفلس الواحد بالفلس الواحد الآخروہٰذا إنما یجوز إذا تحقق القبض في أحد البدلین في المجلس قبل أن یفترق المتبایعان؛ فإن تفرقاولم یقبض أحدشیئًا فسد العقد؛لأن الفلوس لا تتعین، فصارت دَینًا علی کل أحد، والافتراق عن دَین بدَین لا یجوز۔
مشروع القانون الاسلامی للبیوع والدیون 22،23:
النقود الورقیۃ لایجوز مبادلتھا بالتفاضل اوالنسیئۃ فی جنس واحد،اما اذااختلف جنسھما مثل ان تباع الربیات الباکستانیۃ بالریالات السعودیۃ فیجوز فیھا التفاضل وتجوز فیہ النسئۃ بشرط ان یقبض احدالعاقدین مااشتراہ وان کان الآخر مؤجلا وبشرط ان یکون التبادل بسعر یوم العقد ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

19/جمادی الاولی   1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب