021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خواتین کے گھر سے نکلنے کاحکم شرعی
78053جائز و ناجائزامور کا بیانپردے کے احکام

سوال

۱۔کیاعورت اپنےشوہرکےساتھ شرعی پردہ کےاہتمام کےساتھ بازارمیں شاپنگ کےلئےجاسکتی ہے؟

 ۲۔کیاعورت اپنےشوہرکے ساتھ شرعی پردہ کی پابندی کےساتھ چارپانچ دنوں کےلئےاپنے قریبی رشتہ داروں کے یہاں شادی میں شرکت کے لئے جاسکتی ہے؟

۳۔ کیاعورت اپنےشوہرکے ساتھ شرعی پردہ کے اہتمام کے ساتھ کسی عالمہ کے درسِ قرآن سننے کے لئے جاسکتی ہے، جہاں عورتیں مکمل شرعی پردہ کا اہتمام کرتی ہوں؟

 ۴۔کیاعورت اپنے شوہرکے ساتھ شرعی پردہ کے اہتمام کے ساتھ اپنی ضرورت کا دین سیکھنے کے لئے تین دن کے لیے جماعت میں جاسکتی ہے؟برائے مہربانی مندرجہ بالا سوالوں کا قرآن وحدیث کی روشنی میں تسلی بخش جواب مرحمت فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱تا۴۔عورت کسی بھی دینی یا دنیوی ضرورت یا حاجت کے لیے مکمل پردہ کی حالت میں شوہر کے ساتھ یا کسی محرم بالغ بھائی،والد یا بالغ بیٹے کے ساتھ گھر سے باہر جاسکتی ہے۔لہذا  محرموں یعنی بھائی یا والدین یا کسی بھی  محرم رشتہ دارکے گھر میں کسی محرم یا شوہر کے ساتھ مکمل پردہ کی حالت میں شادی میں شرکت کے لیے جانے کی گنجائش ہے،اوراسی طرح ضروری دینی یا دنیوی تعلیم وتربیت کے لیے بھی نکلنا جائز ہے اور بلاضرورت خریداری کے لیے نکلنا جائز نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 604)
مطلب في منع النساء من الحمام (قوله ومن الحمام إلخ) المنع منه قول الفقيه، وخالفه قاضي خان فقال: دخوله مشروع للنساء والرجال، خلافا لما قاله بعض الناس، لكن إنما يباح إذا لم يكن فيه إنسان مكشوف العورة. اهـ وعلى ذلك فلا خلاف في منعهن للعلم بأن كثيرا منهن مكشوف العورة، وقد وردت أحاديث تؤيد قول الفقيه وورد استثناء النفساء والمريضة، وتمامه في الفتح، وقال قبله: وحيث أبحنا لها الخروج فإنما يباح بشرط عدم الزينة وتغيير الهيئة إلى ما يكون داعية لنظر الرجال والاستمالة. قال الله تعالى - {ولا تبرجن تبرج الجاهلية الأولى} [الأحزاب: 33]- اهـ وأشار الشارح بقوله وإن جاز إلى قول قاضي خان، وإلى أنه لا ينافي منع الزوج لها من دخوله مع مشروعيته لها كما لا ينافي منعها من صوم النفل وإن كان مشروعا، نعم ينافي منعها من دخوله ولو بإذن الزوج والظاهر أنه مراد الفقيه خلافا لما فهمه الشرنبلالي.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳۰ربیع الاول۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب