021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایزی پیسہ رقم کی منتقلی پر فیس کا حکم
78590اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

میں یہ مسئلہ پوچھنا چاہ رہا ہوں کہ ایزی پیسہ دکان والے کے پاس کوئی باہر سے پیسے بھیجتا ہے کہ یہ پیسے میرے گھر والوں کو دیدیں۔یہ دکاندار پیسے نکالے بغیر ، اپنےپا س پہلے سے پڑے ہوئے نقد پیسوں میں سے اس کے گھر والوں کو دیتا ہے ،یعنی کوئی اضافی چارج خرچ نہیں ہوتا ہے ،کیونکہ دکاندرا یہ پیسے یا تو کسی دوسرے کسٹمر کو بھیجتا ہے یا اپنے بینک اکاؤنٹ میں جمع کرتا ہے ،مگر گھر والوں سے وہ ہزار روپے پر 20 روپے فیس لیتا ہے ،تو کیا اس کےلیے یہ فیس لینا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی ایزی پیسہ اور جاز کیش کے لیے دو قسم کے  اکاؤنٹس  کھولتی ہے اور دونوں قسموں  کے اکاؤنٹس کے ذریعے رقم  منتقل کرنے، بجلی اور گیس کے بلز وغیرہ ادا کرنے کا حکم علیحدہ علیحدہ ہے:

الف: ریٹیلر اکاؤنٹ(Retailer Account): ریٹیلر اکاؤنٹ میں کمپنی اور دکاندار کے درمیان شرعی اعتبار سے اجارة الاشخاص (اس میں دکاندار کمپنی کا ملازم اور کمیشن ایجنٹ ہوتا ہے) کا معاملہ منعقد ہوتا ہے اور کمپنی دکاندار کو اپنی کسی بھی قسم کی سروس (خدمت) فراہم کرنے پر ایک مخصوص مقدار میں کمیشن دیتی ہے اور کسٹمر سے اضافی رقم لینے کومنع کرتی ہے اور شرعی اعتبار سے اجارہ کے معاملہ میں طے شدہ جائز شرائط کی رعایت رکھنا فریقین کےذمہ لازم ہوتا ہے، لہذا کمپنی کے کمیشن ایجنٹ ہونے کی حیثیت سے دکاندار کا رقم ٹرانسفر(منتقل)کرنے پر کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں۔

 ب: پرسنل اکاؤنٹ(Personal Account): پرسنل اکاؤنٹ کھلوانے سے متعلق کمپنی  کی ویب سائٹ پر لکھے گئے اصول وضوابط کے مطالعہ اور بعض دکانداروں کے بتانے پر معلوم ہوا کہ اس اکاؤنٹ میں دکاندار کمپنی کا کمیشن ایجنٹ نہیں ہوتا، اسی لیے کمپنی پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ رقم ٹرانسفر کرنے پراس کو کوئی کمیشن نہیں دیتی،البتہ کمپنی تبرعاً اپنا سسٹم استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیز پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسی دوسرے شخص کو خدمات فراہم کرنےسے بھی منع  نہیں کرتی، بلکہ پرسنل اکاؤنٹ کھلوانے والا شخص (Account Holder) اپنی طرف سے  کسی بھی شخص کو خدمات فراہم کرنے میں خود مختارہوتا ہے، لہذا جب دکاندار اپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسٹمر کی رقم ٹرانسفر کرتا ہےتو  دکاندار اور کسٹمر کے درمیان اجارة الاشخاص کا معاملہ منعقد ہوتا ہے، جس میں دکاندار کسٹمر کا اجیر(ملازم) بن کر اس کو اپنی خدمات فراہم کرتا ہے، اس لیے دکاندارکااپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ  رقم ٹرانسفرکرنےپر اپنی خدمت کے عوض کسٹمر سے بطورِ اجرت مناسب مقدار میں اضافی رقم لینا  فی نفسہ جائز ہے، بشرطیکہ کسٹمر کو اس بات کا علم ہو کہ یہ اضافی رقم دکاندار کی اپنی اجرت ہے۔

حوالہ جات

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

22/جمادی الاولی1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب