021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر محرم سے بات چیت کرنے  کا حکم
78620جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

زید کو کسی لڑکی  سےمحبت تھی ، کافی سال بعد زید کو اللہ کا خوف ہوا اور اس نے لڑکی سے تعلق ختم کر دیا ، کیا زیداس کا دل دکھانے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا  ؟ یا اس  سے بات کرنے کی کوئی گنجائش ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی اجنبی مرد  و عورت کا بلا ضرورت آپس میں  بات چیت کرنا  خواہ کسی بھی  طرح ہو جائز نہیں ہے ۔زید کی توبہ کی وجہ سے اگر  لڑکی کو طبعی تکلیف ہوئی ہو تو  زید پر اس کا کوئی گناہ نہیں ۔ لڑکی کو بھی اس پر توبہ کرنی چاہیے۔نیز اگر شادی کی کوئی صورت ممکن ہو تو اس کی کوشش کر لی جائے  تا کہ جائز تعلق قائم کیا جاسکے ۔ 

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی : وفی الشرنبلالیۃمعزیا للجوھرۃ : ولا یکلم الأجنبیۃ   إلاعجوزا عطست أو سلمت فیشمتھا ویرد السلام علیھا  ، وإلالا .
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله: (وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، و لايرد السلام بلسانه. قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ".(رد المحتار مع الدر المختار : 6/369)
عن أبی ھریرۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : کتب  علی ابن آدم نصیبہ من الزنامدرک ذلک لا محالۃ، فا لعینان زناھما  النظر  ، والأذنان زناھماالاستماع ، واللسان زناہ  الکلام .(صحیح مسلم :8/52 )

 محمد مدثر

 دارالافتاء  ، جامعۃ الرشید  ، کراچی

25/ جمادی الاولی/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مدثر بن محمد ظفر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب