021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نیوتہ کی شرعی حیثیت
78637ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

نیوتہ کا کیا حکم ہے اور اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک دوسرے کو ہدیہ دینا  سنت ہے اور آپس میں محبت کا باعث ہے۔  شادی کے موقع پر ہدیہ دینا  فی نفسہ مباح ہے، البتہ اگر کسی خاندان میں یہ رواج ہو کہ   تحائف  دینے والوں کی فہرست بنائی جائے اس  نیت سے کہ ان کی خوشی کے موقع پر ان کو واپس اتنی رقم یا اس سے زائد دیں گے جسے عرف میں نیوتہ کہا جاتا ہے تو یہ ہبہ نہیں بلکہ قرض ہوگا،  اس پر قرض کے احکام جاری ہوں گے۔ اگرنیوتہ میں دیا ہوا تحفہ ان چیزوں میں سے ہے جس کے مثل بازار میں  دستیاب ہے تو اس جیسی چیز  واپس دینا ضروری ہے اور اگر اس کا مثل نہیں ملتا تو اس کی قیمت واپس دی جائے گی۔ یہی معاملہ دی ہوئی رقم کا بھی ہوگا۔ اس سے زائد قیمت والی چیز یا ہدیہ دینا سود شمار ہوگا۔ البتہ اگر کسی علاقے کے عرف میں نیوتہ ہدیہ کے طور پر دیا جاتا ہے اور واپس نہ کرنے پر کوئی ناراضگی یا کمی بیشی والا معاملہ نہ ہو تو اس کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
في الأدب المفرد:
عن أبي هريرة  رضي الله عنه  قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تَهَادَوْا تَحَابُّوا» (رواه البخاري في الأدب المفرد: 594، وأخرجه البيهقي في سننه الكبرى: كتاب الهبات، رقم الحديث: 11946).
في صحیح البخاری:
أخرج البخاري  رحمه الله   حديث عائشة رضي الله عنها ،قالت: «كان رسول الله –صلى الله عليه وسلم- يقبل الهديّةَ ويُثِيبُ عليها» أي يجازي المهديَ بهدية أيضًا (رقم الحديث:2585).
في رد المحتار(5/696):
وفي الفتاوى الخيرية : سئل فيما يرسله الشخص إلى غيره في الأعراس ونحوها، هل يكون حكمه حكم القرض فيلزمه الوفاء به أم لا؟ أجاب: إن كان العرف بأنهم يدفعونه على وجه البدل يلزم الوفاء به مثليا فبمثله، وإن قيميا فبقيمته وإن كان العرف خلاف ذلك بأن كانوا يدفعونه على وجه الهبة، ولا ينظرون في ذلك إلى إعطاء البدل فحكمه حكم الهبة في سائر أحكامه ، فلا رجوع فيه بعد الهلاك أو الاستهلاك، والأصل فيه أن المعروف عرفا كالمشروط شرطا اهـ.
قلت: والعرف في بلادنا مشترك نعم في بعض القرى يعدونه فرضا حتى إنهم في كل وليمة يحضرون الخطيب يكتب لهم ما يهدى، فإذا جعل المهدي وليمة يراجع المهدى الدفتر فيهدي الأول إلى الثاني مثل ما أهدى إليه.

عمر فاروق فاروقی

دار الافتاء ، جامعۃ الرشید، کراچی

26جمادی الاولی 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمر فاروق بن منیب الاسلام فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب