021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ادارےکےسربراہ کی ملی بھگت سےادارےکےعلاوہ دیگرلوگوں سےپیسےلےکر صحت کارڈبنانا
78645جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سوال:کیافرماتے ہیں علماء کرام دین متین مذکورہ صورت میں

کیافرماتےہیں علماءکرام مسئلہ ذیل کےبارےمیں کہ ایک ہسپتال میں مفت علاج ہوتاہے،اور اہسپتال میں نجی ادارہ نےبات کی ہے،اپنےملازمین کےلیےعلاج کرنےکی،یعنی یہ ہسپتال نجی ادارےنےاپنےملازمین کےلیےمفت علاج کےلیےمنتخب کیاہے،اوراس کےلیےصحت کارڈ بنایاہے،اس کارڈ سےمریضوں کا  علاج ہوتاہے،اب ایک شخص نجی ادارےکاملازم نہیں ہے،اس نےنجی ادارےکےسربراہ سےیہ بات کی ہےکہ میں آپ کےلیےچند افراد مثلا 50،60یااس سےبھی زیادہ افراد تیارکرونگا،نجی ادارےکےسربراہ نےہاں کردیا،اب یہ شخص جس نےسربراہ سےبات کی ہےلوگوں کوکارڈ بنواکردےرہاہے،اوراس سےلوگ علاج کروارہےہیں،یہ شخص نہ توخودملازم ہےاورنہ وہ لوگ ملازم ہیں، جن کےلیےیہ کارڈبنواکر دیتاہے،اس کارڈکےماہانہ 1500 روپےلیتاہے،چاہےان لوگوں کاعلاج ہواہویانہ ہواہو، لوگوں کو یہ 1500 روپےبہرحال دینےہوتےہیں۔اب مندجہ ذیل سوال یہ ہے:

۱۔کیااس شخص کا(جوخودملازم نہیں )لوگوں کےلیےکارڈ بنواناجائزہے ؟

۲۔لوگوں کواس سےعلاج کروانا جائزہےیانہیں ،چونکہ لوگ  غریب بھی ہیں اورمالداربھی ۔

۳۔اگرلوگوں کاعلاج کروانا جائزہےتو اس میں کبھی مہینہ بھر علاج ہوتاہےاورکبھی نہیں ہوتا،یعنی اگرعلاج کروایاہوتوکبھی 1500سےزیادہ بھی لگ جاتےہیں اورکبھی کم پیسےلگتےہیں،کبھی بالکل بھی علاج نہیں ہوتا،پھربھی مذکورہ رقم اس کو دینا ہوتی ہے۔

۴۔کارڈبنوانےوالایہ مذکورہ رقم اپنی جیب میں رکھتاہے،تواس  کےلیےیہ رقم لینا جائزہےیانہیں ؟

سوالات کےجوابات مع دلائل ہونےچاہییں،کیونکہ یہ معاملہ انتہائی سخت ہے،ہم بہت پریشان ہیں ،اس مسئلہ میں لہذاآپ حضرات پریقین کرکےیہ مسئلہ پیش کیاہےاوربرائےکرم جلدازجلد جوابات مع ادلہ کےچاہییں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلی بات تویہ ہےکہ یہ معاملہ بظاہرفراڈاوردھوکہ دہی ہے،کیونکہ ہسپتال کی پالیسی صرف ادارےکےاپنےملازمین کےلیےہوتی ہے،اس لیےادارےکےعلاوہ دیگر لوگوں کےلیےیہ کارڈبنوانا جائزنہیں ہوگا۔

دوسری بات یہ ہےکہ 1500 روپےمتعین رقم لےکرایسےعلاج کی سہولت کاوعدہ کرنا ،جس کی لاگت کم وبیش ہوسکتی ہے،ایک سودی معاہدہ ہے،جوکنونشنل انشورنس کی طرح سود ،قمار اورغرر تینوں خرابیوں پرمشتمل ہونےکی وجہ سےناجائزہے۔

حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:
عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ليس منا من غشنا( الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا ) صحيح۔
"الجامع الصحيح سنن الترمذي"3 / 258:
عن أبيه عن أبي هريرة قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي في الحكم قال وفي الباب عن عبد الله بن عمرو وعائشة وابن حديدة وأم سلمة قال أبو عيسى حديث أبي هريرة حديث حسن صحيح ۔
" رد المحتار " 21 /  295 :
وفی المصباح الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد۔
"المحيط البرهاني في الفقه النعماني " 10 / 123:
وهذا لأن القمار مشتق من القمر الذي يزداد وينقص، سمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويستفيد مال صاحبه، فيزداد مال كل واحد منهما مرة وينتقص أخرى، فإذا كان المال مشروطاً من الجانبين كان قماراً، والقمار حرام، ولأن فيه تعليق تمليك المال بالخطر، وإنه لا يجوز۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

30/جمادی الاولی    1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب