021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کس عمر سے نماز فرض ہوگی ؟
78855نماز کا بیاننماز کےمتفرق مسائل

سوال

بچہ پر کس عمر سے نماز فرض ہوجاتی ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

لڑکے پر بالغ ہونے کے بعد نماز فرض ہوجاتی ہے ، اورلڑکے کے بالغ ہونے کی عمر قمری حساب سے پندرہ برس ہے ، اور اگر اس سے پہلے کوئی علامت بلوغ  پائی گئی ( مثلا : احتلام ہو جائے )تو اسی وقت  سے شرعا نماز کامکلف ہوجائے گا ، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو اس بات کی تاکید کی ہے کہ جب بچہ سات سال کا ہوجائے تو اسے نماز کا حکم دیاجائے اور دس سال کا ہونے پر نماز نہ پڑھنے پر سرزنش کرنے کاحکم ہے ۔

حوالہ جات
عن عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:مروا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، واضربوهم عليها وهم أبناء عشر، وفرقوا بينهم في المضاجع . رواه أبو داود، وهو الصحيح. (سنن أبي داؤد ، رقم الحديث :495 )
(بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحاً؛ لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنةً، به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين: 6/ 153)

محمدادریس

دارالافتاء،جامعۃ الرشید، کرچی

4/جماد ی الثانی /1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد ادریس بن محمدغیاث

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب