021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انتطامی امورکیلئے رکھے جانے والے ملازم کامالک سے پوچھے بغیرتدریس کرنا
78682اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

میں ایک پرائیویٹ سکول میں سربراہ کی حیثیت سے کام کرتا ہوں سکول کا مالک مجھے 20000 ہزار تنخواہ دیتا ہے اب مجھے کلاس لینے کے لئے استاد کی ضرورت ہے جو کم از کم 18000ہزار تنخواہ مانگتا ہے اگر میں  خوداپنے آپ کواس کی جگہ لگادوں اور آدھی تنخواہ لوں مالک  سے پوچھے بغیر توشریعت میں اس کا کیا حکم ہے ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عمومی طورپراداروں میں انتظام چلانے والے افراد کوصرف انتظامی امورکے لئے رکھاجاتاہے اورتدریس کے لئے الگ عملہ ہوتاہے،الگ رکھنے کامقصدیہ ہوتاہے کہ تاکہ انتظامی اورتدریسی امورکوبہترکیاجاسکے اورخلل واقع نہ ہو،اگرانتظامی امور پرمامورفرد تدریس شروع کردے تویقینی طورپرانتظامی امورکے چلانے میں خلل واقع ہوتاہےاوربسااوقات ادارہ کی کارکردگی غیرمعمولی متاثرہوتی ہے،اس لئے صورت مسؤلہ میں اگرآپ انتظامی امورکے وقت میں تدریس کرناچاہتے ہیں تومالک کواعتماد میں لیں اوران کی اجازت سے تدریس کریں،اجازت لئے بغیراسی وقت میں تدریس کرنااورتنخواہ میں اضافہ کرناایک طرح کادھوکہ ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

    ۴/جمادی الثانی۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب