021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں اوروفات کےبعدجائیداد کی شرعی تقسیم
78676میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

زیدکےپاس پانچ طرح کی زمین تھی:

  1. والدکی طرف سےمیراث میں ملنےوالی زمین جو کہ وہ فروخت کرچکاہے۔
  2. زیداوراس کےبھائیوں کوکاشتکاری والی زمین کےعوض ملنےوالی زمین جوکہ اب زیدکےپاس ہے،اس طورپرکہ کسی کی زمین پرکاشتکاری کرتےتھےتومالک نے اپنی کاشتکاری والی زمین کےبدلےزید اوراس کےبھائیوں کوکچھ زمین  دےدی اوراب وہ زیدکےنام پرہے۔
  3. زید کےاپنے پیسوں سےخریدی ہوئی زمین جوکہ اب بھی زیدکےپاس موجود ہےاورزیدکےنام پر ہے۔
  4. دیہی آبادی والی زمین یعنی ایسی زمین جو کہ ایسےبندےکی ملکیت ہوتی ہےجواس زمین پرمقیم ہو،کوئی اسےوہاں سےنکال نہ سکتاہو۔زیدکےپاس ایسی زمین بھی ہےاورزیدوہاں مقیم ہےمگروہ زیدکےنام پرنہیں ہے۔
  5. بطورتحفہ ملی ہوئی زمین جوکہ اب زیدکےنام پرہے۔

مسئلہ:زیدکےدوبیٹےاوردوبیٹیاں بھی ہیں،توزیدکی وفات کےبعد اس کی زمین اولادمیں کیسےتقسیم ہوگی؟ اوراگرزیداپنی زندگی میں اپنی اولادکےدرمیان زمین تقسیم کرناچاہےتوکیااپنےبیٹوں کوحصہ دےسکتاہے اوربیٹیوں کوکسی زمین سےمحروم کرسکتاہے؟

ذکرکردہ زمینوں پربنےہوئےمکانوں کی تقسیم کیسےہوگی؟زیدکی زندگی اوروفات کےبعد؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال کےجواب سےپہلےبطورتمہیددوباتیں سمجھ لینی چاہیے:

  1. شرعاًکسی زمین کی ملکیت کامدارصرف سرکاری کاغذات میں زمین نام پرہونےپرنہیں ہےبلکہ حقیقی طورپر اس زمین کاشرعاً مالک ہونابھی ضروری ہے۔
  2. شرعاًورثہ میں جائیدادکی تقسیم کسی شخص کی وفات کےبعدہوتی ہے،زندگی میں ورثہ کے درمیان جائیدادتقسیم کرناشرعاًھدیہ(گفٹ)کےحکم میں ہوتاہے۔

تمہیدکےبعدسوال کاجواب یہ ہےکہ زیدکااپنی زندگی میں  اولاد کےدرمیان جائیداد تقسیم کرنےکاشرعاًسب سےبہترطریقہ یہ ہےکہ تمام اولاد(بشمول مردوعورت)کوبرابرحصہ دیاجائے، البتہ اولادمیں سےکسی ایک کو اگر کسی جائزبنیاد(وجہ)پرزیادہ حصہ دیاجائےتوشرعاًاس میں کوئی حرج  نہیں ہے۔

صورت مسؤلہ میں زیدکےوفات کےبعداگراس کےورثہ میں صرف دوبیٹےاوردوبیٹیاں ہوں توایسی صورت میں کل جائیدادکوچھ برابر حصوں میں تقسیم کیاجائےگاجس میں سےہربیٹی کوایک حصہ اورہربیٹےکودوحصے دئیے جائیں گے۔

فیصدی لحاظ سےدرج ذیل جدول کےمطابق تقسیم ہوگا:

ورثہ کی تفصیل

فیصدی حصہ

بیٹوں کاحصہ

مجموعی حصہ:66.6666%فیصد۔ہر بیٹےکاحصہ: 33.3333%فیصد

بیٹی کاحصہ

مجموعی حصہ:33.3333%فیصد۔ہر بیٹی کاحصہ:16.6666%فیصد

حوالہ جات
فی القرآن الکریم:
یوصیکم اللہ فی أولادكم ،للذكرمثل حظ الأنثيين.
حاشية ابن عابدين (4 / 444):
وفي الخانية ولو وهب شيئا لأولاده في الصحة وأراد تفضيل البعض على البعض روى عن أبي حنيفة لا بأس به إذا كان التفضيل لزيادة فضل في الدين وإن كانوا سواء يكره ۔
 وروى المعلى عن أبي يوسف أنه لا بأس به إذا لم يقصد الإضرار وإلا سوى بينهم وعليه الفتوى
 وقال محمد يعطى للذكر ضعف الأنثى۔

محمدعمربن حسین احمد

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

8جمادی الثانیۃ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب