021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مہر میں ملنے والی زمین کو بیچ کر گھر خریدنا
78785نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

میری ایک شرعی مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں۔

سن 1996ء میں میرے شوہر نے میرے نام ایک عدد پلاٹ خرید کر مجھے دیا تھا، جو کہ میرے نام پر ہی لیا گیا تھا۔ وہ پلاٹ میرے شوہر نے مجھے میرے حق مہر کے عوض دیا تھا۔ کچھ عرصہ کے بعد وہ پلاٹ بیچ کر میں نے اپنے لئے اور اپنے بچوں کے لئے ایک عدد مکان خرید لیاتھا۔  اس مکان میں صرف ڈیڑھ سال گزار سکی کیونکہ میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی اس مکان کو میری مرضی کے خلاف بیچنا چاہ رہے ہیں ۔اس مکان میں میرے وہ دو بیٹے میری مرضی کے خلاف رہائیش پذیر ہیں۔ میرے دو بیٹوں (فیضان الدین اور سلمان الدین) نے مجھے مجبور کیا کہ میں اپنا وہ مکان چھوڑدوں اور اس وقت میں کرایہ کے مکان میں رہائش پزیر ہوں ۔ گزارش یہ ہے کہ وہ پلاٹ جو میرے شوہر نے اپنی زندگی میں مجھے میرے حق مہر کے عوض دیا تھا کیاشرعاً وہ میری ہی ملکیت ہے؟ کیونکہ اس حق مہر کو ثابت کرنے کیلئے میرے پاس کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہے۔ اب میرے دو بیٹوں اور ایک بیٹی نے مجھ پر کورٹ میں کیس کیا ہے وہ اس پلاٹ (جو میرے شوہر نے مجھے حق مہر کے عوض دیا تھا )کومرحوم والد کی ملکیت کہتے ہیں۔

برائے مہربانی میری رہنمائی فرما ئیں کہ وہ پلاٹ جو میرے شوہر نے اپنی زندگی ہی میں مجھے میرے حق مہر میں دیا تھا کیا وہ شرعی طور پر میری ہی ملکیت ہے؟یا وہ دعویٰ جو میرے دو بیٹوں اور ایک بیٹی نے کیا ہے کہ وہ پلاٹ ان کے مرحوم والد کی ملکیت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جو پلاٹ آپ کو حق ِ مہر کے طور پر ملا  وہ آپ کی ہی ملکیت تھا ، لہذا اس کو بیچ کر جو گھر خریدا گیا وہ بھی آپ ہی کی ملکیت ہے اور آپ کے بیٹوں اور بیٹی کا اس پر دعویٰ کرنا درست نہیں۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع (2/ 313)
 أن المرأة تملك المهر قبل القبض ملكا تاما إذ الملك نوعان ملك رقبة وملك يد وهو ملك التصرف ولا شك أن ملك الرقبة ثابت لها قبل القبض وكذلك ملك التصرف لأنها تملك التصرف في المهر قبل القبض من كل وجه

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشید

۱۱/جمادی الثانی/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمر فاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب