021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امام کا کچھ آیات کو چھوڑ دینا
78756نماز کا بیانقراءت کے واجب ہونے اور قراء ت میں غلطی کرنے کا بیان

سوال

امام اگرقراءۃکےدرمیان غلط پڑھ دے ،یا کچھ آیات چھوڑ کر آگے سے پڑھے تو کیا نماز صحیح ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

امام سے اگر قراءۃ کے درمیان  ایسی غلطی ہوئی ہو جس سے قرآن کا معنی مکمل تبدیل ہو جائے تو نماز فاسد ہوجائےگی ،اور اگر معنی میں تغیر نہ ہو تو نماز  ہو جائے گی،اس لیے وہ غلطی بتا کر حکم  معلوم کیا جائے۔

امام اگربھول کرکچھ آیات چھوڑ کر آگے سے قراءۃ کرکے نماز پڑھا ئے تواس سے نماز فاسد نہیں ہوگی،اس طرح اگر غلطی کو درست کر کے پڑھ لیا تو بھی نماز ٹھیک ہوجائے گی۔

حوالہ جات
في الدرمع الرد:ویفسدھا کل عمل کثیرومنھا القراءۃ بالألحان إن غیر المعني وإلا  لا. ومنھا زلۃ القاري فلو في أعراب أوتخفیفلم تفسد ما لم یتغیر المعنی إلاما یشق تمیزہ.(الدر مع الرد:2/395)
في الشامیۃ:أن ما غیر المعنیمتغیرا فاحشا یفسد ،وإن لم یکن متغیرا فاحشا لم تفسد لعموم البلوي فالمعتبر في عدم الفساد عند عدم تغیر المعنی کثیرا.فااتفقواعلی أن الخطأ فی الإعراب لایفسد مطلقا ولو اعتقادہ کفرا  لأن أکثر الناس لایمیزون بین وجوہ الإعراب.(الشامیۃ:2/393)
في الھندیۃ:لوذکرآیۃ مکان آیۃ إن وقف وقفا تاما ثم ابتدأ بآیۃ أخری أو ببعض آیۃ لاتفسد ،کمالو قرء:(والعصرإن الإنسان لفی خسر)، ثمقال : (إن الأبرار لفی نعیم).(الفتاوي الھندیۃ:1/89)

سید سعد عمر شاہ

دار الإفتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

10/ جمادی الژانیۃ/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید سعد عمر شاہ بن سید مہتاب شاہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب