79046 | طلاق کے احکام | عدت کا بیان |
سوال
محترم جناب مفتی صاحب!السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ !
ایک شادی شدہ جوڑے کی آپس میں نہ بن سکی ،لڑکی نے کورٹ میں خلع کا مقدمہ درج کرادیا،کورٹ میں دونوں حاضر ہوئے،لیکن آپس کی صلح نہ ہوسکی اور لڑکے نے خلع کے کاغذات پر دستخط کردے۔اس صورت میں عدت کی مدت کیا ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس عورت کو ماہواری آتی ہو،اس کی عدت تین ماہواریاں ہیں،اگرچہ ان کے درمیان وقفہ عام معمول سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو اور جس عورت کوماہواری نہیں آتی اس کی عدت تین مہینے ہیں،جبکہ طلاق کے وقت اگر عورت امید سے ہو تو پھر اس کی عدت بچے کی ولادت تک ہوتی ہے۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع (4، 415۔419):
وأما بيان أنواع العدد فالعدد في الشرع أنواع ثلاثة: عدة الأقراء، وعدة الأشهر، وعدة الحبل أما عدة الأقراء فلوجوبها أسباب منها: الفرقة في النكاح الصحيح سواء كانت بطلاق أو بغير طلاق۔۔۔وأما عدة الأشهر فنوعان: نوع يجب بدلا عن الحيض، ونوع يجب أصلا بنفسه أما الذي يجب بدلا عن الحيض فهو عدة الصغيرة والآيسة والمرأة التي لم تحض رأسا في الطلاق، وسبب وجوبها هو الطلاق۔۔۔وأما عدة الحبل فهي مدة الحمل، وسبب وجوبها الفرقة أو الوفاة۔
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
24/جمادی الثانیہ1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |