021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نماز ضائع کرنے پر وعید سے متعلق روایت کا حکم
78969حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

’’ایک نماز ضائع کرنے سے دو کڑوڑ اٹھاسی لاکھ سال دوزخ میں جلنے کی سزا ہے اور قیامت کا ایک دن پچاس ہزار سال لمبا ہوگا۔‘‘یہ بات کسی حدیث سے ثابت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تلاش ِ بسیار کے باوجود ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت کہیں نہیں مل سکی۔البتہ شیخ احمد رومی ؒکی کتاب "مجالس الابرار"میں اسی مضمون کی ایک روایت منقول ہے،جس کو شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاِؒ نے اپنی کتاب "فضائلِ اعمال"میں بھی نقل کیا ہے،جس کے الفاظ یہ ہیں:

روي أنه عليه الصلاة والسلام قال: «من ترك الصلاة حتى مضى وقتها ثم قضى: عذب في النار حقبا. والحقب: ثمانون سنة، والسنة: ثلاثمائة وستون يوما، كل يوم كان مقداره ألف سنة». (مجالس الأبرار، المجلس الحادي والخمسون في بيان فرضية الصلاة بالكتاب والسنة(.

ترجمہ: حضور ﷺ سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص نماز کو قضا کردے، گو وہ بعد میں پڑھ بھی لے، پھر بھی اپنے وقت پر نہ پڑھنے کی وجہ سے ایک حُقب جہنم میں جلے گا۔ اور حقب کی مقدار اسی برس کی ہوتی ہے، اور ایک برس تین سو ساٹھ دن کا، اور قیامت کا ایک دن ایک ہزار برس کے برابر ہوگا۔ (اس حساب سے ایک حقب کی مقدار دو کروڑ اٹھاسی لاکھ برس ہوئی)۔

مجالس الابرار میں ذکر کردہ روایت حدیث کی کسی کتاب میں نہیں مل سکی،جبکہ شیخ الحدیثؒ نے اس حدیث کو فضائلِ اعمال میں نقل کرنے کے بعد خودتحریر فرمایا ہے:

 "کذا في مجالس الأبرار. قلت: لم أجده فیما عندي من کتب الحدیث."

مجالس الابرار میں یہ روایت موجود ہے، لیکن میرے پاس حدیث کی جو کتابیں موجود ہیں ان میں یہ روایت مجھے نہیں ملی۔

نیز خود مجالس الابرار میں بھی "رُوِيَ" مجہول کے صیغے کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے جوکہ ضُعف کی طرف اشارہ ہے اور کوئی سند بھی مذکور نہیں ہے۔ لہذا مجالس الابرار میں ذکر کردہ روایت کو حدیث کہہ کر بیان کرنا درست نہیں، اس سے اجتناب کیا جائے۔

حوالہ جات

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

25/جمادی الثانیہ/1444ھ         

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب