021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اثنا عشری سے نکاح
78976نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

اگر لڑکا شیعہ (اثناءعشریہ) ہو لیکن اسکے عقائد اسلام کے خلاف نہ ہوں۔ قرآن کریم کو مکمل اور صحیح مانتا ہو، وحی میں غلطی کا قائل نہ ہو، حضرت عائشہ پر تہمت نہ لگاتا ہو، اماموں میں انبیاء کرام کی خصوصیات کا قائل نہ ہو تو کیاایسےشیعہ لڑکے سے سنی لڑکی کا نکاح جائز ہے؟ کلمہ رسول اللّٰہ تک بھی مکمل مانتا ہے، نماز شیعہ طریقے سے پڑھتا ہے اور اولاد کو شیعہ مسلک پر رکھناچاہتا ہے۔براہ مہربانی تفصیلی فتوٰی دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شیعہ  اور روافض میں بہت سے فرقے ہیں اور عقائد بھی مختلف ہیں۔بعض غالی ہیں جو  حضرت علی رضی اللہ عنہ  کو معاذاللہ خدا سمجھتے ہیں،اللہ تعالی کے ساتھ قدرت  وغیرہ میں شریک مانتے ہیں اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنھا پر اِفک کے قائل ہیں،یہ باتفاق کافر ہیں۔بعض سبِ(گالی دینا) شیخین کرتے ہیں،بعض فقہاء نے ان کو بھی کافر کہا ہے۔ایسے عقائد رکھنے والوں  سےنکاح نہیں ہوتا۔بعض محض تفضیلیہ ہیں جو حضرت علی  رضی اللہ عنہ کو  دیگر  خلفاء ثلاثہ  پر فضیلت دیتے ہیں، یہ اگرچہ کافر نہیں مگر فاسق و فاجر ہیں،البتہ ان سے معاملات اور تعلقات رکھنے کی  گنجائش ہے،مگر اس سے  بھی احتراز بہرحال بہتر و افضل ہے۔نیز روافض میں تقیہ ضروری سمجھا جاتا ہے تو اس بات کا اطمینان  نہیں کہ وہ جو زبان سے کہہ رہا ہے وہ از راہِ تقیہ تو نہیں ہے۔

شیعہ لڑکا اگر کفریہ عقائد نہ بھی رکھتا ہو تو تب بھی کسی سنی العقیدہ لڑکی کا کفو نہیں ،اس لیے اس کے ساتھ نکاح سے احتراز لازم ہے۔ 

حوالہ جات
حاشية رد المحتار (4/ 423):
"نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة رضي الله تعالى عنها، أو أنكر صحبة الصديق، أو اعتقد الالوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن."
رد المحتار  (4/ 237)
"أن الرافضي إذا كان يسب الشيخين ويلعنهما فهو كافر، وإن كان يفضل عليا عليهما فهو مبتدع."
البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (5/ 47):
"الرافضي كافر إن كان يسب الشيخين ومبتدع إن فضل عليا عليهما من غير سبك."
 
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 46):
"أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل عليا أو يسب الصحابة فإنه مبتدع لا كافر."
الفقه الإسلامی وأدلته(ج 7 /ص 241):
" الدیانة او العفة او التقویٰ: المراد بہا الصلاح والاستقامة علی احکام الدین، فلیس الفاجر والفاسق کفؤًا لعفیفة او صالحة بنت صالح أو مستقیمة ، لها ولأهلها تدین وخلق حمید، سواء کان معلنًا فسقه أم غیر معلن أی لا یجهر بالفسق لکن یشهد علیه أنه فعل کذا من المفسقات."
مجموعة الرسائل والمسائل النجدية (ج  1 /ص658):
"منهم: طائفة يسمون المفضلة لتفضليهم علي بن أبي طالب على سائر الأصحاب، لا يلعنون.
ومنهم: طائفة يزعمون غلط جبريل في الرسالة، ولا شك في تكفير هذه الطائفة. وأكثرهم في الأصل يعترفون برسالة محمد ـ صلى الله عليه وسلم ـ، ويزعمون أن الخلافة لعلي، ويلعنون الصحابة ويفسقونهم، ونذكر ما ذكره شيخ الإسلام تقي الدين ـ رحمه الله تعالى ـ في حكمهم:
قال ـ رحمه الله تعالى ـ في الصارم المسلول: ومن سب أصحاب الرسول، أو واحدا منهم، واقترن بسبه دعوى أن عليا إله، أو نبي، أو أن جبريل غلط فلا شك في كفر هذا بل لا شك في كفر من توقف في تكفيره. ومن قذف عائشة وقبح ـ يعني لعن الصحابة ففيه خلاف، هل يكفر في أو يفسق، توقف أحمد في كفره. وقال: يعاقب ويجلد ويحبس حتى يموت أو يتوب."

محمد فرحان

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

25 جمادی الثانی 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فرحان بن محمد سلیم

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب