021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سیاسی اختلاف کی وجہ سے مساجد بنانا
79034وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

سیاسی اختلافات کی وجہ سے زیادہ مساجد بنانا کیسا ہے؟ اس میں کام کرنا اور رقم دینے کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

محض ذاتی اغراض اور باہمی اختلافات کی وجہ سے نئی مسجد تعمیر کرنا اور ایک محلہ یا قبیلے کے لوگوں کو آپس میں تقسیم کرنا درست عمل نہیں ہے، اس طرزِ عمل سے ہر دوسرا صاحب اقتدار آدمی اپنے ذاتی اغراض اور مقاصد کے لیے اپنی مسجد بنانے سے دریغ نہیں کرے گا، جس سے باہمی الفت ومحبت اور اجتماعیت کو شدید نقصان پہنچے گا، جبکہ آپس کی الفت ومحبت اور اجتماعیت کو ختم کرنا شرعی تعلیمات کے بالکل منافی ہے، تاہم اس کے باوجود بھی اگر ان میں سے کوئی شخص وقف شدہ زمین پر نئی مسجد تعمیر کردے، تو وہ مسجد "شرعی مسجد" کہلائے گی، اور اس کا احترام سب مسلمانوں پر واجب ہوگا،اس میں کام کرنا اور رقم دینا درست ہے۔

حوالہ جات
مؤطا الإمام مالك: (1333/5):
مالك، عن أبي الزناد عن الأعرج، عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والظن. فإن الظن أكذب الحديث، ولا تحسسوا، ولا تجسسوا، ولا تنافسوا، ولا تحاسدوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا».
البحر الرائق: (38/2):
واذا قسم أهل المحلة المسجد وضربوا فيه حائطا ولكل منهم إمام على حدة ومؤذنهم واحد لا بأس به، والأولي أن يكون لكل طائفة مؤذن كما يجوز لاهل المحلة أن يجعلوا المسجدين واحدا لاقامة الجماعات.

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

25/جمادی الثانیہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب