021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آن لائن خریداری پر ڈسکاؤنٹ کا حکم
79020.62خرید و فروخت کے احکامقرض اور دین سے متعلق مسائل

سوال

جنوبی کوریا کےشہر (سئیول) میں  ایک آن لائن سروس ہے Coupang کے نام سے، جس سے ہم روزمرہ کے استعمال کے اشیاء خریدتے ہیں۔ خریداری کرکے رقم کی ادائیگی کے لیے مختلف طریقے ہیں۔ جس میں چند Credit/Debit Card ، Direct Account Transfer اور Coupay ہیں۔ جب ہم خریداری کرتے ہیں تو اس وقت اپنے بینک اکاونٹ سے بذریعہ Credit/debit card یا Account Transfer ادائیگی کرتے ہیں۔ کوئی اضافی چار جز یا فائدہ نہیں ملتا۔ جبکہ Coupayکے ذریعے ایک فیصد ڈسکاؤنٹ مل جاتا ہے ۔ Coupayمیں یہ ہوتا ہے کہ Coupang کمپنی کی طرف سے ہمارا ایک ورچول اکاؤنٹ ہوتا ہے، جس میں ہم کچھ رقم رکھتے ہیں، جسے Coupay Money کہتے ہیں۔ جس میں رقم رکھنے کے لئے کوئی قید نہیں ہے ،جتنی مرضی، جب مرضی آپ اس میں اپنی رقم اپنے بینک اکاونٹ سے ٹرانسفر کرکے وہاں رکھ سکتے ہیں۔ خالی بھی ہو تو کوئی مسئلہ نہیں بس جب ہم خریداری کریں تو کم از کم اُس وقت Coupay Money کو ریچارج کرکے اس سے ادائیگی کریں اور ایک فیصد رعایت حاصل کریں ۔ میں عموماً مہینے کے شروع میں Coupay کے اکاونٹ میں ۲ لاکھ کورین وان ٹرانسفر کرتا ہوں۔ اور پھر اس کے ذریعے Coupang سے خریداری کے لئے ادائیگی کرتا ہوں۔ اور ایک فیصد رعایت حاصل کر لیتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ یہ جو رعایت مجھے ملتی ہے کیا یہ سود میں آتی ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

Coupang ایک آن لائن   مارکیٹ   پلیس   ہے،  جس کے ذریعے سے لوگ   آن لائن خریداری کرتے ہیں اوراس کی  ادائیگی کے مختلف طریقے ہیں   جو کہ سوال میں مذکور ہیں۔ان میں سے ایک Coupay money  ہے، یہ دراصل ایک ورچول والٹ  ہے،جو کمپنی کی طرف سے ادائیگی کی سہولت کے لیے کسٹمر  کو دیا جاتا ہےاور اس   کے ذریعےسے ادائیگی کی صورت  میں کمپنی کسٹمر  کو خریداری پر کچھ رعایت دیتی ہے۔

            صورتِ مسئولہ  میں کسٹمر  خریداری سے  پہلے اپنے ورچول اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتا ہے، اور یہ رقم بطورِ قرض کمپنی کے پاس ہوتی ہے،اور پھر اس رقم سےادائیگی کی صورت  میں کسٹمر کو رعایت (ڈسکاؤنٹ ) ملتی ہے۔ چونکہ یہ قرض  پر مشروط نفع   ہے، جو کہ سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے، لہٰذا اس کا  حاصل کرنا جائز نہیں ہے، اِس سے اجتناب ضروری ہے۔

حوالہ جات
القرآن الکریم: [البقرة: 278]
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ}
السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر منفعۃ فہو ربا، رقم الحدیث: 11092)
عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166)
(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه.

عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

۲۵؍جمادی الأولی؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب