021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدکےمکان کی تعمیرپرلگائی گئی رقم کا حکم
79010شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

میں مسمی سید شوکت علی، ایک مسئلے میں شریعت کی روشنی میں رہنمائی چاہتا ہوں۔ میرا ایک 120 گز کا سنگل یونٹ گھر تھا، جو میں نے 2011 میں خریدا تھا اور فی الوقت اسی گھر میں رہائش پذیر ہوں، 2015 میں جب میرے بیٹے مسمی سید محمد حماد کی شادی کا موقع آیا تو گھر میں مزید رہائشی گنجائش نہ ہونے کی صورت میں اوپر کی منزل پر تعمیرات کا مشورہ ہوا کہ ضرورت کے مطابق ایک دو کمرے ڈال لیے جائیں، لیکن پھر یہ طے پایا کہ مکمل پورشن تعمیر کیا جائے۔ جس کا اوسط خرچہ تقریبا اٹھارہ لاکھ روپے تھا۔ اس کے لیے میں نے اپنا ایک پلاٹ سوا دس لاکھ روپے میں فروخت کیا اور اس مبلغ سے تعمیراتی کام شروع ہوا پھر مزید ضرورت پڑنے پر کبھی میں اور کبھی میر ابیٹا حماد، تعمیرات میں حسب ضرورت پیسے لگاتے رہے۔ تقریبا مزید میرے ساڑھے تین لاکھ روپے خرچ ہوئے اور باقی میرے بیٹے کے خرچ ہوئے۔ حال ہی میں میرے بیٹے حماد کا انتقال ہو گیا، اس کے انتقال کے بعد اوپر کے پورشن میں کیا اس کا کوئی حصہ بنتا ہے یا جتنی رقم لگائی اس میں اس کے وارثین حصے دار ہیں یا نہیں۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائے۔ جزاک اللہ خیرا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر حمادمرحوم نےیہ اخراجات بطورتبرع واحسان کئےتھےتووہ تعمیروالدکی ملکیت ہے،اگربطورقرض کئےتھےتووہ رقم جوانہوں نےتعمیرکےدوران لگائی تھی وہ ان کی میراث میں شمارہوگی اوراگریہ اخراجات عمارت میں شریک ہونےکی نیت سےکئےتھےتوان کےورثہ کا حق اوپرکی تعمیرمیں مرحوم کی سرمایہ کاری کےبقدرہوگا، صورت مسؤلہ میں اوپروالےپورشن کی عمارت میں  23.6111%حصہ مرحوم کےورثہ کا ہوگا۔

حوالہ جات
تنقيح الفتاوى الحامدية (4/ 420)
في الفتاوى الخيرية سئل في ابن كبير ذي زوجة وعيال له كسب مستقل حصل بسببه أموالا ومات هل هي لوالده خاصة أم تقسم بين ورثته أجاب هي للابن تقسم بين ورثته على فرائض الله تعالى حيث كان له كسب مستقل بنفسه .
کل اخراجات:18لاکھ، والد کی دی ہوئی کل رقم:13لاکھ 75ہزار،مرحوم کی لگائی ہوئی رقم:4لاکھ25ہزار،مرحوم کی لگائی ہوئی رقم کا اخراجات سےتناسب:23.611%

 ولی الحسنین

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 ۲۶  جمادی الثانیہ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب