021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مودع کے انتقال کے بعد امانت کا حکم
79053امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ایک مسئلہ یہ ہے کہ میری مرحومہ بہن نے اپنے زیور کے دو سیٹ(ایک سسرال کا اور ایک میکہ کا) میرے پاس رکھوائے تھےاور  کسی اور کو دینے سے سختی سے منع کیا ہوا تھا۔ ایک سال بعد میری بہن کا انتقال ہوا۔اب اس زیور کا کیا کرنا ہے ہم یہ بہنوئی( جس کے کچھ اخلاقی برائیوں  کا تذکرہ کیا ہے) کو نہیں دینا چاہتے۔کیا یہ اللہ کے راستے میں خرچ کرسکتے ہیں یا آپس میں بہن بھائی تقسیم کرسکتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہ زیور آپ کی بہن کی ملکیت تھی جو آپ کے پاس بطور امانت پڑا ہے لہٰذا بہن کی وفات کے بعد وہ اس کے شرعی ورثاء کو دینا ضروری ہے۔ شوہر بیوی کی میراث میں اولاد کی موجودگی میں چوتھائی کا اور اولاد نہ ہونے کی صورت میں نصف کا  وارث ہوتا ہے ، لہذا بہن کی میراث میں بہنوئی شرعی وارث ہے محض اخلاقی برائیوں کی وجہ سے اس کو بیوی کی میراث سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ان کے علاوہ بہن کے دیگر ورثاء کی تفصیل بتاکر ان کے حصے معلوم کیے جاسکتے ہیں۔

حوالہ جات
رد المحتار (23/ 410)
( وهي أمانة ) هذا حكمها مع وجوب الحفظ والأداء عند الطلب
{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ} [النساء: 12]
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 551)
(وهي أمانة) هذا حكمها مع وجوب الحفظ والاداء عند الطلب واستحباب قبولها (فلا تضمن بالهلاك) إلا إذا كانت الوديعة بأجر.أشباه معزيا

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃ الرشید، کراچی

25 جمادی الثانیۃ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب