021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ڈاڑھی کو رنگنا
79109جائز و ناجائزامور کا بیانلباس اور زیب و زینت کے مسائل

سوال

میری عمر 45 سال ہے،پچھلے سال میں نے دوسری شادی کی،شادی کے بعد بیوی کے کہنے پر ڈاڑھی میں موجود سفید بالوں پر براؤن کلر لگایا جو زیادہ کالا بھی نہیں اور نہ سرخی مائل ہے،پھر ایک عالم نے جو کہ پیر بھی ہے ملاقات کے دوران بہت ڈانٹا،یہاں تک کہ ہاتھ بھی نہیں ملایا اور کہا کہ ڈاڑھی کو کلر لگانا گناہ کبیرہ ہے،پوچھنا یہ ہے کہ کیا واقعی ڈاڑھی کو کلر لگانا گناہ کبیرہ ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چالیس سال کے بعد خالص سیاہ خضاب سے ڈاڑھی کو رنگنا تو درست نہیں،لیکن مہندی یا کسی اور ایسے رنگ سے رنگا جاسکتا ہے جو خالص سیاہ نہ ہو،بلکہ سرخ خضاب خالص مہندی کا یا کچھ سیاہی مائل، جس میں "کتم" شامل کیا جاتا ہے، مسنون ہے،کیونکہ صحیح بخاری میں موجود روایت کا مفہوم ہے کہ:

"عثمان بن عبد اللہ بن وھب بيان كرتے ہيں كہ ہم ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس گئے تو انہوں نے ہمارے ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا بال نكالا جو سرخ رنگ كے خضاب سے رنگا ہوا تھا۔ "

حوالہ جات
"صحيح البخاري" (7/ 160):
"عن عثمان بن عبد ﷲ بن موهب، قال: دخلت على أم سلمة، «[ص:161] فأخرجت إلينا شعرا من شعر النبي صلى ﷲ عليه وسلم مخضوبا» وقال لنا أبو نعيم: حدثنا نصير بن أبي الأشعث، عن ابن موهب: أن أم سلمة، أرته «شعر النبي صلىﷲ عليه وسلم أحمر»".
"رد المحتار " (ج 27 / ص 89):
"يستحب للرجل خضاب شعره ولحيته ولو في غير حرب في الأصح، والأصح أنه عليه الصلاة والسلام لم يفعله ، ويكره بالسواد ، وقيل لا مجمع الفتاوى والكل من منح المصنف ".
قال ابن عابدین رحمہ اللہ:"( قوله خضاب شعره ولحيته ) لا يديه ورجليه فإنه مكروه للتشبه بالنساء ( قوله والأصح أنه عليه الصلاة والسلام لم يفعله ) لأنه لم يحتج إليه ، لأنه توفي ولم يبلغ شيبه عشرين شعرة في رأسه ولحيته ، بل كان سبع عشرة كما في البخاري وغيره .
وورد : أن أبا بكر رضي ﷲعنه خضب بالحناء والكتم مدني ( قوله ويكره بالسواد ) أي لغير الحرب .
قال في الذخيرة : أما الخضاب بالسواد للغزو ، ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود بالاتفاق وإن ليزين نفسه للنساء فمكروه ، وعليه عامة المشايخ ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

29/جمادی الثانیہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے