021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حدیثِ نجد کی تحقیق
79105حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

 سوال یہ ہے کے نجد والی جو حدیث ہے اس سے حضورﷺ کی کیا مراد ہے کیا وه ریاض کا شہر مراد ہے یا عراق مراد ہے؟

صحیح البخاری:1037

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

صحيح البخاري (2/ 33)

 حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا حسين بن الحسن، قال: حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال: «اللهم بارك لنا في شامنا، وفي يمننا» قال: قالوا: وفي نجدنا؟ قال: قال: «اللهم بارك لنا في شامنا وفي يمننا» قال: قالوا: وفي نجدنا؟ قال: قال: «هناك الزلازل والفتن، وبها يطلع قرن الشيطان».

نجد کے معنیٰ ہے اُبھری ہوئی زمین،بلند وسخت جگہ۔

حافظ ابنِ حجر ؒ فرماتے ہیں:

"اما نجد فھو کل مکان مرتفع وھو اسم لعشرۃ مواضع والمراد منھا ما اعلٰھا تھامۃ والیمن واسفلھا الشام والعراق"

سارے ملکِ عرب کے دو حصہ ہیں۔حجاز اور نجد۔مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تک حجاز باقی سب مع عراق،بغداد،بصرہ،کوفہ وغیرہ نجد ہے۔چنانچہ ملا علی قاری ؒ فرماتے ہیں:

"نجد ھواسم خاص لما دون الحجاز"

 علامہ عینیؒ شرح بخاری میں فرماتے ہیں:

"نجد من المشرق وقال الخطابی نجد من جھۃ المشرق ومن کان بالمدینہ کان نجدھابادیۃالعراق ونواحیھا وھی مشرق اھل المدینہ"۔

کنز العمّال میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے صاع اور مُد کے بارے میں برکت کی دعا کی اور شام ویمن کے لئے دعائے برکت فرمائی تو ایک شخص نے عرض کیا کہ حضور ہمارے عراق کے لئےبھی دُعا فرمائیے۔آپ نے سکوت کرکے فرمایا کہ وہاں تو شیطانی گروہ اور فتنوں کا ظہور ہوگا اور ظلم مشرق میں ہے۔

ذکر کردہ حدیث میں نجد سے مراد عراق ہے،البتہ حدیث کا یہ مطلب نہیں ہےکہ قیامت تک نجد میں کوئی صالح شخص پیدا نہیں ہوسکتا،سب کے سب کافر یا فاسق ہونگے بلکہ حدیث میں کثرتِ شرور وغلبہ شیطان کا بیان ہے۔

حوالہ جات

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

29/جمادی الثانیہ/14444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب