021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرکی اجازت کےبغیرطلاق نامہ بھیجنےکا حکم
79116طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

میرااپنی بیوی کےساتھ اکثرجھگڑارہتاتھا،جس بناءپرمیرےگھروالوں نےمجھ سےپوچھےبغیرطلاق نامہ لڑکی والوں کوبھجوادیا،اس طلاق نامہ کانہ مجھےعلم تھااورنہ ہی اس پرمیں نےسائن یاانگوٹھالگایایہ سب گھروالوں نےخودکیا۔برائےمہربانی راہنمائی فرمائیں کےطلاق ہوئی یانہیں؟

تنقیح: سائل سےدریافت کرنےپرمعلوم ہواکہ طلاق نامہ پردستخط سائل کی بہنوں میں سےایک بہن نےکیاہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق واقع ہونےکےلئےضروری ہےکہ اسےشوہرخوددےیاوہ شخص دےجسےشوہرنےطلاق دینےکا اختیاردیاہویاکسی شخص کی بلااجازت دی ہوئی طلاق کی اجازت دیدے۔مذکورہ صورت میں اگرشوہرنےاپنےگھروالوں کوطلاق دینےکااختیارنہیں دیاہےاورنہ ہی اس نے ان کی دی ہوئی طلاق کی اجازت دی ہے،بلکہ اس کےبغیرگھروالوں نےخودسےطلاق نامہ بھیج دیاہےتواس کاکوئی اعتبارنہیں ہےاوریہ طلاق واقع نہیں ہوئی۔

حوالہ جات
الدر المختار (3/ 235)
( ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل ) ولو تقديرا  ،بدائع۔۔۔۔ وأما طلاق الفضولي والإجازة قولا وفعلا فكالنكاح ،بزازية ( و ) بناء على اعتبار الزوج المذكور ( لا يقع طلاق المولى على امرأة عبده ) لحديث ابن ماجه الطلاق لمن أخذ بالساق إلا إذا قال زوجتها منك على أن أمرها بيدي أطلقها كما شئت فقال العبد قبلت وكذا إذا قال العبد إذا تزوجتها فأمرها بيدك أبدا كان كذلك ،خانية۔

ولی الحسنین

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

۳۰جمادی الثانیہ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب