79265 | پاکی کے مسائل | استنجاء کا بیان |
سوال
استنجا کرنے کے بعد بیت الخلاء سے باہر آ کر ہاتھ پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
کیا یہ بات درست ہے کہ ہاتھ پاک کرنے کے لیے ان پہ کلمہ پڑھنا جائز نہیں۔
ازراہ کرم تفصیل سے بتائیے گا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
استنجاء کے بعد بیت الخلاء سے باہر ہاتھوں کو پاک کرنے کا کوئی خاص طریقہ بیان نہیں کیا گیا۔اگر استنجاء کرتے وقت پانی ڈالنے کی وجہ سے شرم گاہ کے ساتھ ساتھ ہاتھ سے بھی نجاست بہہ کر زائل ہوجائے، تو شرمگاہ کی پاکی کے ساتھ ہی ہاتھ بھی پاک ہوجاتے ہیں۔ استنجاء کے بعد دوبارہ ہاتھ دھونا لازم نہیں ہے، البتہ استنجاء کے بعد مستقل طور پر ہاتھ دھونا سنت ہے، اگرچہ ہاتھ پر نجاست نہ بھی لگی ہو۔
ہاتھ ناپاک ہونے کی صورت میں ہاتھ سے گندگی کو صاف کرکے تین مرتبہ اس پر پانی بہادیا جائے تو ہاتھ پاک ہو جائیں گے۔نیز ہاتھ کو پاک کرنے کے لیے ان پر کلمہ پڑھنے کا بھی کوئی حکم قرآن وحدیث میں مذکور نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 110):
"(و) البداءة (بغسل اليدين) الطاهرتين ثلاثا قبل الاستنجاء وبعده، وقيد الاستيقاظ اتفاقي؛ ولذا لم يقل قبل إدخالهما الإناء لئلا يتوهم اختصاص السنة بوقت الحاجة لأن مفاهيم الكتب حجة۔
(قوله: قبل الاستنجاء وبعده) قال في النهر: ولا خفاء أن الابتداء كما يطلق على الحقيقي يطلق على الإضافي أيضا، وهما سنتان لا واحدة.
وفي النهر: الأصح الذي عليه الأكثر أنه سنة مطلقا، لكنه عند توهم النجاسة سنة مؤكدة، كما إذا نام لا عن استنجاء أو كان على بدنه نجاسة، وغير مؤكدة عند عدم توهمها، كما إذا نام إلا عن شيء من ذلك أو لم يكن مستيقظا عن نوم."
الفتاوى الهندية (1/ 49):
"وتطهر اليد مع طهارة موضع الاستنجاء. كذا في السراجية ويغسل يده بعد الاستنجاء كما يكون يغسلها قبله ليكون أنقى وأنظف."
حاشية رد المحتار (1/ 372):
"(ومع طهارة المغسول تطهر اليد) هو مختار الفقيه أبي جعفر، وقيل: يجب غسلها لانها تتنجس بالاستنجاء، وقيل يسن، وهذا هو الصحيح."
محمد فرحان
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
7/رجب/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد فرحان بن محمد سلیم | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |