021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح اور رخصتی کے درمیان وقت کی کوئی قید ہے؟
79272نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیا شریعت میں نکاح کے بعد رخصتی کی مدت کی کوئی حد مقرر ہے کہ اس سے پہلے پہلے رخصتی ہو؟ اکثر جب منگنی کی جگہ نکاح کردیا جاتا ہے تو اقارب کا اعتراض ہوتا ہے کہ اگر رخصتی جلدی نہیں تو نکاح کیوں کیا جا رہا ہے؟ منگنی اس سے بہتر ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت نے نکاح کے بعد رخصتی کی کوئی متعین مدت مقرر نہیں کی، بلکہ نکاح کے بعد طرفین جب مناسب سمجھیں، رخصتی کرسکتے ہیں۔ البتہ جہیز جمع کرنے کے انتظار میں، یا ایک دوسرے کو ضرر پہنچانے کی نیت سے تاخیر کرنا یا بلاوجہ زیادہ تاخیر کرنا بھی درست نہیں۔ لیکن اگر دولہا اور دلہن دونوں کسی مصلحت یا عذر اور مجبوری کی وجہ سے نکاح کے فورا بعد رخصتی نہ کرانے پر راضی ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اس بات کی کوئی اصل نہیں کہ رخصتی جلدی نہ ہونے کی صورت میں منگنی نکاح سے بہتر ہے۔

حوالہ جات
صحيح البخاري، ط: قدیمی (2/775):
حدثنا قبيصة بن عقبة حدثنا سفيان عن هشام بن عروة عن عروة تزوج النبي صلى الله عليه وسلم عائشة وهي ابنة ست سنين، وبنى بها وهي ابنة تسع، ومكثت عنده تسعا.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

     9/رجب المرجب/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب