021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جھگڑا ختم کرنے کے لیے بات بدل کر بیان کرنا
79487جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

مولانا صاحب میں نے یہ مسئلہ پوچھنا تھا کہ میری والدہ اور میری زوجہ کی کسی وجہ سے آپس میں  خاص نہیں بن پاتی اور اکثر  میری والدہ اور میری بیوی  مجھ سے ایک دوسرے کے گلے شکوے کرتی رہتی ہیں۔میں بعض اوقات ایک کی بات کو بالکل بدل کر دوسری کے سامنے بیان کرتا ہوں تا کہ ان کی غلط فہمیاں کم ہو سکیں۔پوچھنا یہ تھا کہ کیا مجھے ایسے جھوٹ بولنے پر گناہ تو نہیں ملے گا جو میں خود سے باتوں میں رد وبدل کر دیتا ہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خلافِ واقعہ بات نہ ہوتو تعبیر بدل کر مثبت انداز میں پیش کرنا جائز،بلکہ ثواب کا کام ہے۔اسی طرح اگر کوئی اچھی بات انہوں نے عمومی پیرائے کی ہو مثلًا سب مسلمانوں کے لیے دعا کی ہو،اسے خصوصی پیرائے  میں ذکر کرنا کہ انہوں نے آپ کے لیے دعا کی تھی،کہنے کی بھی گنجائش ہے۔حدیث  پاک میں مصالحت کے لیے ایسی  مفید کوشش کرنے والے کے بارے میں صراحت ہے کہ اسے جھوٹ نہیں کہیں گے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ ان کی  بات کو بدل کر اس کی جگہ اچھی بات کہہ دینے گناہگار نہیں ہوں گے۔

حوالہ جات
روی الإمام مسلم رحمہ اللہ عن ‌أم كلثوم بنت عقبة بن أبي معيط أخبرته :أنها سمعت رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم وهو يقول:  ‌ليس ‌الكذاب ‌الذي يصلح بين الناس ويقول خيرا وينمي خيرا.
 قال ابن شهاب :ولم أسمع يرخص في شيء مما يقول الناس كذب إلا في ثلاث: الحرب والإصلاح بين الناس وحديث الرجل امرأته وحديث المرأة زوجها.
(صحیح مسلم:رقم الحدیث2605)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:الكذب ‌مباح لإحياء حقه ودفع الظلم عن نفسه ،والمراد التعريض ؛لأن عين ‌الكذب حرام ،قال: وهو الحق قال تعالى :قتل الخراصون(الذاريات: 10).
(الدرالمختار مع رد المحتار:6/427)
قال العلامۃ عبد اللہ بن محمد داماد أفندي رحمہ اللہ:والكذب حرام إلا في الحرب للخدعة وفي الصلح بين اثنين وفي إرضاء الأهل وفي دفع الظالم عن الظلم؛ لأنا أمرنا بهذا، فلا يبالي فيه الكذب إذا كانت نيته خالصة ،ويكره التعريض به أي بالكذب  إلا لحاجة، كقولك لرجل :كل، فيقول: أكلت ،يعني أمس ،فلا بأس به ؛لأنه صادق في قصده ،وقيل :يكره ؛لأنه كذب في الظاهر.
( مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر:2/552)

محمد عمر  بن محمدالیاس

دارالافتاء جامعۃالرشید،کراچی

9رجب،1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر بن محمد الیاس

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب