79489 | جنازے کےمسائل | تعزیت کے احکام |
سوال
تعزیت کی شرعی حیثیت ،اس کی مدت اور مسنون طریقہ کیا ہے ؟ کیا تعزیت کے لیے آنے والے ہر شخص کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا لازم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
میت کے متعلقین سے تعزیت کرنا سنت سے ثابت ہے اورشریعت نے تعزیت کے لیے تین دن کی اجازت دی ہے۔ تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کے گھر والوں کو تسلی دی جائے، ان کی دل جوئی کی جائے، صبر کی تلقین کی جائے ،ان کے اور میت کے حق میں دعا کی جائےاور تعزیت میں صبر اور تسلی کے لیے جو الفاظ بھی زیادہ موزوں ہوں وہ جملے کہے جا سکتے ہیں۔ تعزیت کی بہترین دعا یہ ہے:
’إِنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَهٗ مَا أَعْطٰى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهٗ بِأَجَلٍ مُّسَمًّى‘‘ یا’’أَعْظَمَ اللّٰهُ أَجْرَکَ وَ أَحْسَنَ عَزَائَکَ وَ غَفَرَ لِمَیِّتِکَ‘‘.
باقی تعزیت کے دوران ہر آنے والے کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا سنت سے ثابت نہیں اور نہ ہی اس کے لیے کوئی دعا مخصوص ہے، اس لیے اس کو لازم سمجھ کر کرنا درست نہیں ہے، البتہ لازم سمجھے بغیر مغفرت کی کوئی بھی دعا کی جائے یا کبھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرلی تو کوئی حرج نہیں ہے۔
حوالہ جات
میت کے متعلقین سے تعزیت کرنا سنت سے ثابت ہے اورشریعت نے تعزیت کے لیے تین دن کی اجازت دی ہے۔ تعزیت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کے گھر والوں کو تسلی دی جائے، ان کی دل جوئی کی جائے، صبر کی تلقین کی جائے ،ان کے اور میت کے حق میں دعا کی جائےاور تعزیت میں صبر اور تسلی کے لیے جو الفاظ بھی زیادہ موزوں ہوں وہ جملے کہے جا سکتے ہیں۔ تعزیت کی بہترین دعا یہ ہے:
’إِنَّ لِلّٰهِ مَا أَخَذَ وَلَهٗ مَا أَعْطٰى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهٗ بِأَجَلٍ مُّسَمًّى‘‘ یا’’أَعْظَمَ اللّٰهُ أَجْرَکَ وَ أَحْسَنَ عَزَائَکَ وَ غَفَرَ لِمَیِّتِکَ‘‘.
باقی تعزیت کے دوران ہر آنے والے کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا سنت سے ثابت نہیں اور نہ ہی اس کے لیے کوئی دعا مخصوص ہے، اس لیے اس کو لازم سمجھ کر کرنا درست نہیں ہے، البتہ لازم سمجھے بغیر مغفرت کی کوئی بھی دعا کی جائے یا کبھی ہاتھ اٹھا کر دعا کرلی تو کوئی حرج نہیں ہے۔
محمد عمر بن محمد الیاس
دارالافتاء جامعۃالرشید،کراچی
13رجب،1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد عمر بن محمد الیاس | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |