021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو تین طلاق دینے کا  حکم
79332طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میرے شوہر نے مجھے ڈیڑھ سال پہلےتین طلاقیں دیں تو میں ان کے گھر سے نکل گئی مگر وہ مجھے یہ کہ کر واپس لے آئے کہ طلاق ایسے نہیں ہوتی اور ہم نے صلح کر لی، مگر اس کے بعد بھی ہمارے درمیان اختلافات باقی رہے، تو میرے شوہر نے دو مہینے پہلے مجھے تحریری نوٹس طلاق اول کا بھیجا، مگر اب دوبارہ وہ طلاق سے انکاری ہیں۔برائے مہربانی اس مسئلہ کا حل بتائیں کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت میں طلاق واقع ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ شوہر اپنی بیوی کی طرف نسبت کر کے طلاق یا اس کے ہم معنی الفاظ کہہ دے۔مذکورہ صورت میں جس وقت شوہر نے تین طلاقیں دی تھیں اسی وقت بیوی پریہ طلاقیں واقع ہوگئی تھیں۔ اور اس کے بعد ازدواجی تعلق قائم کرنا جائز نہ تھا۔ لہذا اس کے بعد جتنا عرصہ آپ ساتھ رہے ہیں، اس پر اللہ کے حضور سچے دل سے معافی مانگیں،فوری علیحدگی اختیار کریں اور آئندہ ساتھ رہنے سے پرہیز کریں، کیونکہ اب آپ کے شوہر کےلیےنہ رجوع ممکن ہے اور نہ حلالہ شرعیہ کے بغیردوبارہ نکاح جائز ہے۔

حوالہ جات
}فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ} [البقرة: 230]
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (1/ 676)
أخرج ابْن جرير وَابْن الْمُنْذر وَابْن أبي حَاتِم وَالْبَيْهَقِيّ عَن ابْن عَبَّاس فِي قَوْله {فَإِن طَلقهَا فَلَا تحل لَهُ من بعد} يَقُول: فَإِن طَلقهَا ثَلَاثًا فَلَا تحل لَهُ حَتَّى تنْكح غَيره
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 247)
حديث رجاله ثقات وعن محمود بن لبيد قل : أخبر رسول الله صلى الله عليه و سلم عن رجل طلق امرأته ثلاث تطليقات جميعا فقام غضبان ثم قال : " أيلعب بكتاب الله عز و جل وأنا بين أظهركم ؟ " حتى قام رجل فقال : يا رسول الله ألا أقتله ؟ . رواه النسائي
الفتاوى الهندية (1 / 473):
"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية".
تحفة الفقهاء (2/ 185)
وأما بيان أحكام الطلاق البائن فنقول منها إن كان واحدا يزول به ملك النكاح وتبقى المرأة محلا للنكاح بطلاقين حتى لا يحل له الاستمتاع بها ولا يصح الظهار والإيلاء ولا يجري التوارث ولا تحل إلا بتجديد النكاح ولو وطئها لا يجب الحد لاختلاف الصحابة في الكنايات إنها بوائن أو رواجع وأصحابنا أخذوا بقول من قال إنها بوائن
 و الشافعي أخذ بقول من قال إنها رواجع
 وإن كانت البينونة بالثلاث يزول الملك وحل المحلية جميعا حتى لا يحل له وطئها إلا بعد إصابة الزوج الثاني
الفتاوى الهندية (1/ 361)
لو قال فلانة طالق ثلاثا وفلانة معها أو قال أشركت فلانة معها في الطلاق طلقتا ثلاثا كذا في محيط السرخسي ولو قال لثلاث نسوة له أنتن طوالق ثلاثا أو طلقتكن ثلاثا يقع على كل واحدة ثلاث
البحر الرائق (4/144)
"(قوله: ومبدأ العدة بعد الطلاق والموت) یعنی ابتداء عدة الطلاق من وقته ... سواء علمت بالطلاق والموت أو لم تعلم حتى لو لم تعلق ومضت مدة العدة فقد انقضت؛ لأن سبب وجوبها الطلاق ... فيعتبر ابتداؤها من وقت وجود السبب، كذا في الهداية"

 ولی الحسنین

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  ۱۴ رجب ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب