79298 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
پہاڑی اور نا ہموار علاقے میں زمین کی برابر تقسیم ایک مشکل کام ہے۔زمین چھوٹے چھوٹے ، اونچے نیچے نا ہموار قطعات میں پھیلی ہوتی ہے۔اس سلسلہ میں عموماً قطعات اراضی پورے کے پورے کسی ایک دے دیے جاتے ہیں۔چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم مشکل ہوتی ہے۔اس طرح رقبہ کے لحاظ سے کسی کے حصے میں زمین کم آتی ہے اور کسی کے حصے میں زیادہ۔اس طرح کے پیچیدہ قطعات میں تقسیم کیسے ہوگی؟ کیا کل رقبہ برابر تقسیم ہوگایا چھوٹے بڑے قطعات جیسے ہیں وہ تقسیم ہونگے؟ اس حوالے سے شریعت کا کوئی متعین ضابطہ موجود ہےیا فقہاء اس کا کیا حل بتاتے ہیں؟
قطعات زمین کا مساوی نہ ہونے کے باعث بھائیوں کے حصہ جات میں بھی فرق ہے۔ہمارے درمیانے بھائی کو سب سے زیادہ حصہ ملا، تاہم دیگر بھائیوں کو کسی قسم کا اس تقسیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔الحمد للہ والد گرامی کے احترام میں ان کے صادر شدہ فیصلہ جات کو سب نے من و عن ، دل و جان سے قبول کیا ہے، اس سلسلہ میں شرعی احکامات کیا ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زمینوں کی تقسیم میں اصل یہ ہے کہ شرکاء کے حصص کے تناسب سے زمین تقسیم کی جائےگی لیکن اگر زمین کی تقسیم مشکل ہو تو اس کو بیچ کر قیمت ورثاء کے درمیان تقسیم کی جائے گی، چناچہ ورثاء میں سے اگر کوئی وارث زمین لینا چاہے تو دیگر ورثاء کے حصص کے بقدر قیمت کی ادائیگی اس پر لازم ہوگی ،لیکن اگر ورثاء میں سے کوئی بھی زمین کو قیمت کے بدلے لینے پر راضی نہ ہو، تو زمین فروخت کر کے قیمت سب ورثاء میں ان کے حصص کے بقدر تقسیم کی جائے گی۔
حوالہ جات
درر الحكام شرح مجلة الأحكام (3/ 155)
فلذلك يقسم المال المشترك بنسبة حصص الشركاء بالكيل إن كان من المكيلات أي بالكيلة والصاع , وبالوزن أي بالميزان إن كان من الموزونات , وبالعدد إن كان من العدديات , وبالذراع إن كان من الذرعيات سواء كان من القيميات كما هو في المادة الآتية أو كان من المثليات مادة
عمر فاروق
دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
۱۴/رجب الخیر/۱۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |