021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کورٹ میں جھوٹی قسم کا حکم
79470قسم منت اور نذر کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

میرے پارٹنر نے مجھ پر عدالت میں جھوٹامقدمہ کیا،اس سے بچنے کے لئے میں نے بھی اس پر ایک جھوٹا مقدمہ کیا تاکہ اس پر پریشر آئے اور وہ مقدمہ خارج کرے۔اب عدالت میں مجھے اپنے مسئلہ میں قسم اٹھانی ہوگی اور اگر میں سچ بولتا ہوں تو وہ جھوٹا مقدمہ جیت جائے گا اور اگر میں جھوٹی قسم کھاتا ہوں تو میرے کیس کے پریشر کی وجہ سے وہ اپنا کیس واپس  لے لےگا۔

تو کیامیں کورٹ میں جھوٹی قسم اٹھا سکتاہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہےاورجھوٹی قسم کھانے والے شخص کے بارے میں احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں مذکور ہیں، لہذا کسی بھی معاملہ میں جھوٹی قسم کھانا شرعا جائز نہیں۔مذکورہ معاملے میں دونوں طرف سے جھوٹی مقدمہ بازی سے معاملہ حل نہیں ہوگا،سچ بولیں تو اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ مسئلہ حل کر دے گا۔

حوالہ جات
صحیح البخاری(8/137)
"حدثنا فراس، قال: سمعت الشعبي، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الكبائر: الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، واليمين الغموس"
صحيح البخاري (3/ 110)
حدثنا عبدان، عن أبي حمزة، عن الأعمش، عن شقيق، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من حلف على يمين يقتطع بها مال امرئ مسلم، هو عليها فاجر، لقي الله وهو عليه غضبان» فأنزل الله تعالى: {إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا} [آل عمران: 77] الآية، فجاء الأشعث، فقال: ما حدثكم أبو عبد الرحمن في أنزلت هذه الآية، كانت لي بئر في أرض ابن عم لي، فقال لي: «شهودك»، قلت: ما لي شهود، قال: «فيمينه»، قلت: يا رسول الله، إذا يحلف، فذكر النبي صلى الله عليه وسلم هذا الحديث، فأنزل الله ذلك تصديقا له.

محمد مصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

22/رجب/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب