79559 | قسم منت اور نذر کے احکام | متفرّق مسائل |
سوال
جب مَیں بلوغت میں پہنچا تھا تو احتلام کا مرض لاحق ہوگیا تھا، مَیں نے تنگ آکر منت مانی تھی کہ جس دن احتلام نہ ہوا تو مَیں دو رکعت پڑھوں گا، کچھ سال بعد مَیں ٹھیک ہوگیا، لیکن مَیں نے جب نذر مانی تھی اُس وقت بھی نفل پڑھنے میں سستی کرتا تھا اور کچھ مدت بعد بالکل ترک کردی، اور اب تک چھوڑی ہوئی ہے۔ اُس وقت جذباتی فیصلہ کرلیا تھا، برائے کرم اِس کا کوئی حل بتائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ نذر منعقد ہوگئی تھی، لہٰذا آپ پر نذر پوری کرنا یعنی روزانہ دو رکعت نفل نماز ادا کرنا ضروری ہے، اور آپ نے جتنے دنوں کی نفل نماز چھوڑی ہے، اُن کی قضاء کریں، اور اگر یہ ممکن نہ ہو، مثلاً: ضعف کی وجہ سے پچھلی نمازیں قضاء کرنا ممکن نہ رہا ہو تو ہر چھوڑی ہوئی نماز کے بدلے فدیہ ادا کرنا ضروری ہے، اور نماز کا فدیہ یہ ہے کہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں، یا ایک صاع گندم یا اُس کی مالیت صدقہ کریں، اور ایک صاع گندم تین کلو دوسو چھیاسٹھ گرام ہوتا ہے۔ اور اگر آپ یہ بھی نہیں کرسکتے تو اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار کریں، امید ہے اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں گے۔ البتہ آئندہ دو رکعت نفل نماز پڑھنے کا اہتمام کریں، بلاوجہ نہ چھوڑیں، ہاں! جس دن کسی مجبوری کی وجہ سے نہ پڑھ سکیں، تو اُس کی فوراً قضاء کریں، ورنہ فدیہ ادا کریں۔
حوالہ جات
الدر المختار (3/738):
"(ثم إن) المعلق فيه تفصيل، فإن (علقه بشرط يريده كأن قدم غائبي) أو شفي مريضي (يوفى) وجوبا (إن جد) الشرط
رد المحتار (14/98):
"(قوله: ثم إن المعلق إلخ) اعلم أن المذكور في كتب ظاهر الرواية أن المعلق يجب الوفاء به مطلقا: أي سواء كان الشرط مما يراد كونه أي يطلب حصوله، كإن شفى الله مريضي، أو لا، كإن كلمت زيدا أو دخلت الدار فكذا."
الدر المختار (3/741):
"(نذر صوم شهر معين لزمه متتابعا، لكن إن أفطر) فيه (يوما، قضاه) وحده، وإن قال متتابعا (بلا لزوم استقبال)، لأنه معين، ولو نذر صوم الأبد فأكل لعذر، فدى."
رد المحتار (14/113):
"(قوله: وإن قال متتابعا) لأن شرط التتابع في شهر بعينه لغو؛ لأنه متتابع لتتابع الأيام ... لو أفطر يوما ولو من الأيام المنهية. (قوله: فأكل لعذر) وكذا لدونه ح. (قوله: فدى) أي لكل يوم نصف صاع من بر أو صاعا من شعير، وإن لم يقدر استغفر الله تعالى كما مر."
الفتاوى الهندية (1/209):
"إذا نذر أن يصوم كل خميس يأتي عليه، فأفطر خميسا واحدا، فعليه قضاؤه، كذا في المحيط. ولو أخر القضاء حتى صار شيخا فانيا، أو كان النذر بصيام الأبد، فعجز لذلك أو باشتغاله بالمعيشة، لكون صناعته شاقة، فله أن يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا على ما تقدم، وإن لم يقدر على ذلك لعسرته، يستغفر الله إنه هو الغفور الرحيم."
محمد مسعود الحسن صدیقی
دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
24/رجب الخیر/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |