021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آدھا گھر بیوی کے نام کروانے سے ملکیت کا حکم
80145ہبہ اور صدقہ کے مسائلکئی لوگوں کو مشترکہ طور پرکوئی چیز ہبہ کرنے کا بیان

سوال

میں نے اپنا آدھا گھر اپنی اہلیہ کے نام کروایا تھا، مکان کی مکمل قیمت میں نے ادا کی ہے،اہلیہ کی کوئی شراکت داری نہیں تھی، 2021ء میں اہلیہ کا انتقال ہوا، اب میرے گھر کا کیا حکم ہے؟ جبکہ نام کروانے کا مقصد یہ تھا کہ میرے انتقال کے بعد اہلیہ بے گھر نہ ہو جائیں۔ مرحومہ کے ورثاء میں ان کی والدہ،تین بہنیں اور دو بھائی ہیں۔جواب دے کر ممنون فرمائیں۔

وضاحت: سائل نے بتایا کہ میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے صرف پروٹیکشن(Protection)  کے لیے گھر ان کے نام کروایا تھا، ان کو باقاعدہ مالک بنانا مقصود نہیں تھا، جب سے مکان خریدا اس وقت سے اب تک یہ مکمل مکان میں اپنی ملکیت سمجھتا ہوں، کیونکہ مکمل رقم میں نے دی تھی، نیز ان کو مکان تقسیم کر کے بھی نہیں دیا تھا اور شروع سے اس مکان میں ہم اکٹھے رہے ہیں۔  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق اگر واقعتاً آپ نے مکان مالکانہ طور پر اہلیہ کے نام نہیں کروایا تھا اور نہ ہی ان کو باقاعدہ تقسیم کر کے قبضہ دیا تھا تو اس صورت میں یہ مکان آپ کی ملکیت شمار ہو گا، آپ کی اہلیہ اس مکان میں سے کسی حصہ کی مالک نہیں بنی تھیں، کیونکہ گفٹ یعنی ہبہ کے درست ہونے کے لیے باقاعدہ قبضہ دینا ضروری ہے، قبضہ دیے بغیر ہبہ نامکمل رہتا ہے۔ لہذا یہ مکان آپ کی ملکیت ہے، آپ جس طرح چاہیں اس میں تصرف کر سکتے ہیں۔

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 222) دار احياء التراث العربي – بيروت:
الهبة عقد مشروع لقوله عليه الصلاة والسلام: "تهادوا تحابوا" وعلى ذلك انعقد الإجماع "وتصح بالإيجاب والقبول والقبض" أما الإيجاب والقبول فلأنه عقد، والعقد ينعقد بالإيجاب، والقبول، والقبض لا بد منه لثبوت الملك. وقال مالك: يثبت الملك فيه قبل القبض اعتبارا بالبيع، وعلى هذا الخلاف الصدقة. ولنا قوله عليه الصلاة والسلام: "لا تجوز الهبة إلا مقبوضة" والمراد نفي الملك، لأن الجواز بدونه ثابت، ولأنه عقد تبرع، وفي إثبات الملك قبل القبض إلزام المتبرع شيئا لم يتبرع به، وهو التسليم فلا يصح.
النتف في الفتاوى للسغدي (1/ 512) دار الفرقان بيروت:
شرائط الهبة: قال والهبة لا تصح الا بخمس شرائط:
ان تكون معلومة،ان تكون محوزة،وان تكون مفروغة،وان تكون مقبوضة عند الفقهاء وابي عبد الله وقال مالك ان وهب بغير ثواب صح بغير قبض وان وهب للثواب فله منعه حتى يثاب منها كالبيع .

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

26/شوال المکرم 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب