021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
معتدہ کا عدت کے دوران گھر سے نکلنا
79563طلاق کے احکامعدت کا بیان

سوال

اگر مطلقہ عدّت اپنے والد کے گھر پر گزار رہی ہو اور شوہر کے گھر میں عدّت گزارنا ممکن نہ ہو تو کیا عورت اپنے بھائی،والدہ اور سگے ماموں کے ساتھ آکر شوہر کے گھرسےضروری سامان لیکر جاسکتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ عدت ِطلاق میں بیٹھی ہوئی عورت کیلئے عذرِ شرعی (جیسے غیر معمولی بیماری میں چیک اپ کے لئے ڈاکٹر کے پاس جاناہو یا گھر کے منہدم ہونے کا خطرہ ہو وغیرہ)کے بغیرگھر سے نکلنا جائزنہیں ہے،اسی طرح کسبِ معاش کے لئے بھی اجازت نہیں کیونکہ مطلقہ کاخرچہ عدت میں شوہر کے ذمہ لازم ہے۔

لہٰذا صورتِ مسؤلہ میں جب ضروری سامان لینے کے لئے مطلقہ کے گھروالوں(بھائی ،والدہ یا ماموں )میں سے کوئی جاسکتا ہے تو انہیں کو جانا چاہئے،معتدہ کے لئے ایسے میں گھر سے باہر جانا جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536)
(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه۔
الفتاوى الهندية (1/ 557)
 المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن كذا في فتاوى قاضي خان۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

26/رجب/1444ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب