79545 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | ہبہ کےمتفرق مسائل |
سوال
میں اپنی کمائی کا تقریبا20فیصد حصہ روزانہ کی بنیاد پر اللہ کی راہ میں نکالتی ہوں،جس سے بیوہ اور یتیم لوگوں کو راشن ،نقد اور دیگر طریقہ کار ہوتاہے،میں نے اسی 20فیصد میں سے ایک بیسی ڈالی تھی۔کیا میں اس بیسی میں سے زکوة اداکرسکتی ہوں،یا مجھے علیحدہ سے زکوة کی رقم دینا ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جب تک یہ رقم آپ کے پاس ہے آپ کی ملکیت میں ہے،لہذا جس مد میں بھی چاہیں خرچ کرسکتی ہیں۔
حوالہ جات
وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2/ 357):
اعلم أن الصدقة تستحب بفاضل عن كفايته وكفاية من يمونه، وإن تصدق بما ينقص مؤنة من يمونه أثم، ومن أراد التصدق بماله كله وهو يعلم من نفسه حسن التوكل والصبر عن المسألة فله ذلك وإلا فلا يجوز، ويكره لمن لا صبر له على الضيق أن ينقص نفقة نفسه عن الكفاية التامة كذا في شرح درر البحار وفي التتارخانية عن المحيط الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات؛ لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء اهـ والله تعالى أعلم.
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
26/رجب1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |