021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"تم آزاد ہی رہتی ہو”کے الفاظ کہنے سے طلاق کا حکم
80178طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میرا نام عادل بن شاکر ہے  کراچی کا رہنے والا ہوں، شادی شدہ زندگی کو تقریبا 20 سال ہو گئے ہیں، تقریبا ایک سال پہلے بیوی سے جھگڑے کے دوران بیوی کو کہا کہ تم آزاد رہنا چاہتی ہو، تمہیں آزادی پسند ہے تو تم آزاد ہی رہتی ہو،  اس جملے کو طلاق کی وجہ بنایا جا رہا ہے، جب کہ میں نے ان کی طلاق مانگنے کے مطالبہ پر بھی  ہمیشہ یہی کہا کہ میں فوری  جذبات میں کوئی فیصلہ نہیں لوں گا، پندرہ دن اپنے گھر جائیں، اگر میں رابطہ کرلوں یا آپ رابطہ کر لیں  غلطی کا احساس دونوں  طرف ہوجائے تو طلاق نہیں ہوگی اور میں نے تیسرے دن ہی ان کو گھر آنے کا کہہ دیا تھا  ،میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی تو آپ سے گزارش ہے کہ مجھے قرآن اور سنت کی روشنی میں اس کا جواب دیں اور یہ تمام چیزیں جو میں تحریر کر رہا ہوں اپنے اللہ کو حاضر ناظر جان کر لکھ رہا ہوں ہوں، اس معاملے کے بعد چاہے ہم میاں بیوی ایک ہوں یا نہ ہوں،لیکن میں اللہ کی حدود کو پامال نہیں کروں گا، اپنے اہل وعیال میں اس بات کا یقین  دلانا چاہوں گا کہ میں جھوٹا نہیں ہو ں۔جزاک اللہ خیرا۔

وضاحت: سائل نے بتایا کہ بیوی میرے پوچھے بغیر کوئٹہ گئی تھی، اس پس منظر کے تحت میں نے کہا کہ آپ آزاد رہناچاہتی ہوتو تم آزاد ہی رہ رہی ہو اور ان الفاظ سے میری طلاق کی نیت بالکل نہیں تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق "تم آزاد ہی رہتی ہو" کے الفاظ سے اگر آپ کا مقصد آنے جانے اور گھر کے کاموں  وغیرہ میں آزادی اور بااختیار رہنے کی طرف اشارہ کرنا مقصود تھا اور آپ نے ان الفاظ سے طلاق کی نیت بھی نہیں تھی تو ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

27/شوال المکرم 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب