021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شیعہ پڑوسی کے ساتھ تعلقات
80788جائز و ناجائزامور کا بیانکفار کے ساتھ معاملات کا بیان

سوال

 کسی کے ایک گھر چھوڑ کر دوسرے گھر میں جو پڑوسی ہیں وہ دکھ سکھ میں رشتہ داروں کی طرح ساتھ دیتے ہیں، ضرورت کے وقت دوسروں کا خیال رکھتے ہیں ،لیکن وہ شیعہ ہیں اور نیاز وخیرات کرتے ہیں  تو شیعہ سے دوستی اور نکاح کرنا جائز ہے ؟

شیعہ سے نیاز لےکر خود کھانا جائز ہے؟ یاکسی اور کو دے یا پرندوں کو ڈالے یا پھر ضائع کردے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شیعوں اور روافض  کے بہت سے فرقے ہیں  اور ان کے عقائد بھی مختلف ہیں۔اگر کوئی ایسا ہو جو معاذاللہ حضرت علی کو  خدا کہتا ہو، ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگاتا ہو ،حضرات شیخین پر سب (گالی دینا) کرتا ہو تو ایسے لوگوں سے نکاح نہیں ہوسکتا، ایسے غالی روافض کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور دوستی کا تعلق رکھنے سےباز رہے۔اگر کسی شیعہ کے یہ عقائد نہ ہوں، صرف حضرت  علی کو خلفاء ثلاثہ پر فضیلت دیتا ہو  اور تقیہ بھی نہ کرتا ہو تو ایسا شخص فاسق و فاجر ہے۔ان سے تعلقات رکھنے کی گنجائش ہے لیکن  ان سے بھی احتراز افضل ہے۔

باقی بدعقیدہ لوگوں کی نیاز حلال نہیں ، پتہ نہ ہو کہ دینے والا کس عقیدہ سے دے رہا ہے توبھی ایسی نیاز کی چیز لی ہی نہ جائے،اگر لےلی  ہوتو پھر خود کھانے کے بجائے کسی فقیر کو دے دے۔

حوالہ جات
حاشية رد المحتار (423/4)
" نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة رضي الله تعالى عنها، أو أنكر صحبة الصديق، أو اعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن."
رد المحتار (237/4)
" أن الرافضي إذا كان يسب الشيخين ويلعنهما فهو كافر ، وإن كان يفضل عليا عليهما فهو
مبتدع .
البحر الرائق شرح کنز الدقائق (47/5):
"الرافضي ك                                             افر إن كان يسب الشيخين و مبتدع إن فضل عليا عليهما من غير سبك . "
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 320)
وأما النذر الذي ينذره أكثر العوام على ما هو مشاهد كأن يكون لإنسان غائب أو مريض، أو له حاجة ضرورية فيأتي بعض الصلحاء فيجعل سترة على رأسه فيقول يا سيدي فلان إن رد غائبي، أو عوفي مريضي أو قضيت حاجتي فلك من الذهب كذا، أو من الفضة كذا، أو من الطعام كذا، أو من الماء كذا، أو من الشمع كذا، أو من الزيت كذا فهذا النذر باطل بالإجماع لوجوه منها أنه نذرمخلوق والنذر للمخلوق لا يجوز؛ لأنه عبادة والعبادة لا تكون للمخلوق ومنها أن المنذور له ميت والميت لا يملك ومنها إن ظن أن الميت يتصرف في الأمور دون الله تعالى واعتقاده ذلك كفر
.......فإذا علمت هذا فما يؤخذ من الدراهم والشمع والزيت وغيرها وينقل إلى ضرائح الأولياء تقربا إليهم فحرام بإجماع المسلمين ما لم يقصدوا بصرفها للفقراء الأحياء قولا واحدا .

عبدالقیوم   

 دارالافتاء جامعۃ الرشید

26/رجب/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب