021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکانداروں کا سامان آن لائن اشتہار لگاکر فروخت کرنے کا حکم
79638خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں حضرات علمائے کرام و مفتیانِ عظام اس بارے میں کہ زید آن لائن کام کرنا چاہتا ہے، مگر اس کے پاس سرمایہ نہیں ہے کہ سامان خرید کر اپنے پاس رکھے اور ان کو سیل کرے، بلکہ وہ یہ کرتا ہے کہ دکانداروں کے پاس جاکر ان کے پاس موجود سامان کی تصویریں لے کر اپنے واٹس ایپ پر اور فیس بُک پیج پر ڈالتا ہے، پھر جب آرڈر آتا ہے کسی چیز کا تو وہ چیز خرید کر اپنے گاہک کو بھیج دیتا ہے

1. کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

2. اگر نہیں تو جواز کی کیا صورت ہوگی؟ کیونکہ زید کے پاس اتنا سرمایہ نہیں کہ وہ سامان خرید سکے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت میں زید کا دوسرے دکانداروں سے ان کے سامان  کی تصویریں واٹس ایپ یا فیس بک پر لگا کر فروخت کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ زید ان چیزوں کا بیچنے کے وقت مالک ہوتا ہے اور نہ ہی قابض، اور شریعت میں فروخت کنندہ کی ملکیت اور قبضہ کے بغیر خرید و فروخت کا معاملہ منعقد نہیں ہوتا، لہٰذا خرید و فروخت کا یہ طریقۂ کار درست نہیں ہے۔

البتہ اس کے جائز ہونے کی صورت یہ ہے کہ زید خریدار سے اُس چیز کے بیچنے کا وعدہ کرلے، اور یوں کہہ دے کہ اگر فلاں تاریخ کو آپ مجھ سے خریدیں گے تو مَیں آپ کو اتنے روپے کے عوض بیچنے کا وعدہ کرتا ہوں، اس صورت میں جب چیز حاصل کرلے اور اصل خرید و فروخت کا معاملہ آئے تو دوبارہ آپس میں حتمی معاملہ کرکے فروخت کرے۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع (5/146):
"ومنها أن يكون مملوكا؛ لأن البيع تمليك، فلا ينعقد فيما ليس بمملوك ... ومنها وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع، فإن لم يكن لا ينعقد وإن ملكه بعد ذلك بوجه من الوجوه، إلا السلم خاصة، وهذا بيع ما ليس عنده، ونهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن بيع ما ليس عند الإنسان، ورخص في السلم."
المحيط البرهاني (6/221):
"وفي مسألة الشراء هذا بيع المنقول قبل القبض في حق الكل، فاستوى فيه البيع من البائع والبيع من الأجنبي ... لأن بيع المنقول قبل القبض لايجوز."
فقه البيوع (1/100):
"البيوع في التجارة المعاصرة تعقد بطريقين: ... الطريق الثاني: أن يتفق الطرفان على البيع، ولكن لا ينجزانه في الحال، بل يتوقف إنجاز البيع على أمور تحدث في تارخ لاحق ... وأن التكييف الفقهي لهذه ... أن اتفاقية البيع ليس بيعا مضافا أو معلقا، بل هو وعد من الجانبين لإنجاز بيع في المستقبل. وبعبارة أخرى: فإن الوعد من الجانبين لا ينشأ به دين على أحدهما، بل هو التزام تبادلي. ثم يتم البيع عند التسليم والتسلم، إما بإيجاب وقبول من جديد، أو بالتعاطي."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

29/رجب الخیر/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب