021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کا حق مہر معاف کرنے کے بعد حق مہر کا حکم
79649نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

میرا نام اسد بشیر ہے۔ میری شادی آج سے تقریباً 4 سال پہلے میرے چچا کی بیٹی سے ہوئی، نکاح کے وقت چچا نے چھ کنال زمین کا بطور حق مہر  ذکر کیا جسے میں نے قبول کیا، جبکہ وہ زمین میرے والد صاحب کی تھی اور اُن کا میرے نکاح سے پہلے ہی انتقال ہو چکا تھا۔ نکاح فارم پر اور اسٹام پیپر پر میری رضامندی کے بغیر چھ کنال زمین کے ساتھ پانچ تولہ زیورات اور ایک مکان جو کہ کراچی میں ہے، درج کیا۔ کراچی میں واقع گھر بھی والدہ کے نام پر ہے۔  5 تولہ زیورات کی مالیت بھی دے چکا ہوں مگر میری اہلیہ گھر والوں کی باتوں میں آکر کہتی ہے کہ تم نے مجھے زیورات کے پیسے نہیں دیے جبکہ ایک اسٹام پیپر پر لکھا ہوا بھی ہے اور گواہ بھی موجود ہیں۔ میری اہلیہ میری اجازت کے بغیر اپنے گھر میں رہ رہی ہے اور مجھے یہ دھمکی بھی دیتی ہے کہ میرا ماہا نہ جیب خرچ نہیں دوگے تو میں تمہارے خلاف کیس کر دونگی اور وہ یہ بھی چاہتی ہے کہ میں ان کو حق مہر ادا کردوں جبکہ میں ایک طالب علم ہوں، البتہ میں یہ کہتا ہوں کہ میری بیوی کو میرے پاس بھیج دیں، میں اسکے اور گھر کے سارے اخراجات پورے کرونگا۔

اب رہی حق مہر کی بات، میرے خاندان میں کسی کا بھی حق مہر اتنا نہیں ہے، جب میں نے اقرار کیا تھا تو اس وقت میری عمر 18 سال تھی۔ میں اتنا زیادہ حق مہر کیسے اداکروں جبکہ میری بیوی نے دو سال پہلے حق مہر خود معاف کیا تھا جس کا تحریری ثبوت بھی موجود ہے۔اب وہ اپنے گھر والوں کی باتوں میں آکر کہتی ہے کہ میں نے تو کوئی معاف نہیں کیا تھا اس صورت حال میں مجھ پر کتنا حق مہر لازم ہوگا؟

نکاح نامہ پر یہ سب شرائط لکھی ہوئی ہیں جبکہ نکاح کے وقت صرف زمین کے بارے میں بتایا گیا تھا اور اب اس پر یہ سب چیزیں درج ہیں۔ اہلیہ مجھ سے چاہتی ہے کہ میں ان کو طلاق دے دوں، اس کے علاوہ وہ دھمکی بھی دیتی ہے کہ آپ کا گھر خالی کروا کر بیچ دونگی جبکہ گھر کراچی میں میری والدہ کا ہے اور زمین پر ا نہوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔شریعت کی نظر میں، میں کیا کروں؟ اکثر پڑھائی میں دِل نہیں لگتا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسؤلہ میں جب نکاح کے وقت زیورات اور کراچی میں واقع گھر کا ذکر نہیں ہوا تھا اور نہ ہی دلہا نے اسے قبول کیا تھا، تو ایسی صورت میں صرف چھ کنال زمین  ہی شرعاً بیوی کا حق مہر ہے، زیورات اور کراچی میں واقع گھر حق مہر شمار نہیں ہوگا، لہٰذا زیورات اور گھر کے مطالبہ کا تو بیوی کو شروع سے ہی حق نہیں تھا ۔ چھ کنال زمین کا حق تھا، لیکن شوہر کے بقول بیوی نے اپنا مہر معاف کر دیا ہے، اِس لیے اب اس زمین کے حوالے سےبھی شرعی حکم یہ ہے کہ اگر بیوی نے واقعۃً کسی قسم کے دباؤکے بغیر اپنا مہر دلی رضامندی کے ساتھ معاف کیا ہے تو اب اُس کو شوہر سے اس زمین کے مطالبے کا بھی حق نہیں رہا۔

حوالہ جات
القرآن الکریم: (النساء، الایۃ: 4)
﴿وَءَاتُوا۟ ٱلنِّسَاءَ صَدُقـتِهِنَّ نِحلَة فَإِن طِبنَ لَكُم عَن شَیء مِّنهُ نَفسا فَكُلُوهُ هَنِیۤـئًا مَّرِیئًا﴾
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 113)
(وصح حطها) لكله أو بعضه (عنه) قبل أو لا
البناية شرح الهداية (5/ 147)
(وإن حطت عنه من مهرها صح الحط) ش: يعني إن حطت المرأة عن الزوج من مهرها، صح الحط
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 369)
ومنها: هبة كل المهر قبل القبض عينا كان أو دينا وبعده إذا كان عينا

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

02/شعبان/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب