021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجدکے بجائےاس کی غیر مسقف چھت پرجماعت کا حکم
79635نماز کا بیانامامت اور جماعت کے احکام

سوال

ہماری تین منزلہ مسجد ہے جس میں اصل مسجد کی وضع تہ خانے میں ہے اور ہم تہ خانہ ہی میں نماز پڑھتے ہیں ،مگر اب سردی کی وجہ سے ہم تیسری منزل میں ظہر اور عصر کی نماز پڑھتے ہیں، دھوپ کیلئے تو ایک صاحب نے فرمایا کہ یہاں نماز پڑھنا درست نہیں۔یاد رہے کہ اس تیسری منزل پر نہ کوئی آبادی ہے اور نہ ہی کوئی چھت وغیرہ ،آپ حضرات رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

معتبرعذر کے بغیراصل مسجدکومکمل خالی چھوڑ کرمسجدکی غیرمسقف چھت پرفرض نماز کی جماعت کراناتعظیم مسجداورسنت متوارثہ کےخلاف ہونےاورنمازکےلیےمسجدکی وضع کردہ اصل جگہ کےترک کو لازم ہونےکی وجہ سےمکروہ  اوربرا عمل ہےاوراس سلسلے میں سردی یا گرمی بھی کوئی معتبرعذرنہیں،اس لیےمحض سردی کی وجہ سےفرض جماعت مسجدکی چھت پر کرانایا ہال میں جگہ ہوتے ہوئے کچھ لوگوں کا مسجد کی چھت سے جماعت میں شامل ہونا درست نہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 322):
الصعود على سطح كل مسجد مكروه، ولهذا إذا اشتد الحر يكره أن يصلوا بالجماعة فوقه إلا إذا ضاق المسجد فحينئذ لا يكره الصعود على سطحه للضرورة، كذا في الغرائب.
 وفی الفتاوی الرحیمیۃ( ج۴،ص۱۴۲): نقلا عن نصاب الاحتساب:واما شدۃ الحر فلا نھا لا توجب الضرورۃ وانما یحصل بہ زیادۃ المشقۃ وبھا یزداد الاجر، کلہ من المحیط وغیرہ( الباب الخامس عشر فی ما یحتسب فی المسجد قلمی ص۳۲)
الفتاوى البزازية (1/ 15):
وكره أداؤها على سطح المسجد لأجل الحر
فتاوى قاضيخان (1/ 120)
وكذا لو صلى على السطح في شدة الحر لقوله تعالى {قل نار جهنم أشد حرا لو كانوا يفقهون}
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 467)
وكذا لو صلى على السطح في شدة الحر، لقوله تعالى {قل نار جهنم أشد حراً لو كانوا بفقهون} (التوبة: 81) ،
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 656):
(و) كره تحريما (الوطء فوقه، والبول والتغوط) لأنه مسجد إلى عنان السماء
 (قوله الوطء فوقه) أي الجماع خزائن؛ أما الوطء فوقه بالقدم فغير مكروه إلا في الكعبة لغير عذر، لقولهم بكراهة الصلاة فوقها. ثم رأيت القهستاني نقل عن المفيد كراهة الصعود على سطح المسجد اهـ ويلزمه كراهة الصلاة أيضا فوقه فليتأمل
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5/ 308)
وتكره الصلاة فوق الكعبة؛ قيل: في معنى الكراهة: إن الظهور على سطح الكعبة استخفاف بالكعبة؛ ألا ترى أنه يكره الظهور على سطح سائر المساجد، وسقوفها فما ظنك بالكعبة.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۶ شعبان ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب