79958 | امانتا اور عاریة کے مسائل | متفرّق مسائل |
سوال
امانت کی رقم کسی کے پاس رکھی ہو تو کیا وہ اس میں نوٹ تبدیل کرسکتا ہے؟ مثلاً چھوٹے نوٹ نکال کر بڑا نوٹ رکھ دے
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
امانت رکھی گئی چیز کو اسی طرح محفوظ رکھنا ضروری ہے جس طرح رکھوائی گئی ہے۔ اس میں تبدیلی کرنا جائز نہیں، لیکن اگر مالک نے اجازت دی ہو یا عرف میں امانت میں تبدیلی کی جاتی ہو تو ایسی صورت میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔
امانت کی رقم میں بھی نوٹوں کو تبدیل کردینے کا عرف بن گیا ہے لہذا اس کو دلالۃً اجازت سمجھا جائے گا اور نوٹو ں کو تبدیل کرنا جائز ہوگا۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 151)
(المادة 788) : خلط الوديعة بلا إذن صاحبها مع مال آخر بصورة يتعذر ولا يمكن معها تفريقها عنه يعد تعديا. بناء عليه إذا خلط المستودع مقدار الدنانير ذات المائة المودعة عنده بدنانير بلا إذن ثم ضاعت أو سرقت يكون ضامنا. خلط الوديعة بلا إذن المودع مع مال آخر بحيث يتعذر فلا يمكن تفريقها عنه أو أمكن بتعسر يعد تعديا. يعني موجبا للضمان
عبدالقیوم
دارالافتاء جامعۃ الرشید
16/شعبان/1444
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |