021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعلیم کی غرض سے مکان وقف کرنے کے بعد بیچنا
79966وقف کے مسائلوقف کے متفرّق مسائل

سوال

خلاصہ سوال:سلمان احمد قریشی نے مکان نمبرC-69 نارتھ ناظم آباد ،سن 2006 میں  بچوں کو کم فیس میں معیاری تعلیم کی فراہمی کی غرض سے وقف کرنے کا ارادہ کیااور اس کا بارہا اعلان بھی کیا،زید طفیل شیخ نے اس ادارے کےلیے فی سبیل اللہ اپنی خدمات پیش کیں  اور ایک اسکول قائم کیا ،انتطامی امور کی دیکھ بھال کے لیے ایک کمیٹی "وزڈم ایجوکیشنل سوسائٹی " کے نام سے بنائی گئی۔صدر سلمان احمد اور سیکریٹری زید طفیل شیخ مقرر ہوئے۔مارچ 2006 میں  اسکول کا قیام عمل میں  آیا۔2009 میں دوسری منزل کی تعمیر کا مرحلہ آیا، جس میں چندہ دینے والوں کو سلمان صاحب کی طرف سے   بارہایہ یقین دہانی کروائی  گئی کہ یہ وقف ہے اور  مستقبل میں یہ جگہ فروخت نہیں کی جائے گی۔معاونین کی  فی سبیل اللہ امداد سے تعمیر و توسیع کا کام مکمل ہوا اور منصوبہ کے مطابق حفظ و ناظرہ کا شعبہ قائم کیا گیا۔

2012-13میں سلمان صاحب نے ذاتی ضروریات کی بناء پر اس جگہ کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا اور زید طفیل صاحب کو نصف قیمت میں خریدنے کی پیشکش کی۔اس کے بعد ان کے بیٹے نے اس جگہ ایک کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کا ارادہ کیا، اسکول کسی دوسری جگہ شفٹ کرکے اس پلاٹ کو کمرشل کروانے کے لیے KDA کو درخواست بھی دی گئی۔ ہر بار کچھ مسائل کی وجہ سے سلمان صاحب اس جگہ کو فروخت نہیں کرسکے ۔ زید طفیل نے ہر موقع پر انہیں اس کام سے باز رکھنے کی کوشش بھی کی ہے۔اب ایک بار پھر 2022 میں وہ اسکول ختم کرکے جگہ فروخت کرنے پر بضد ہیں ۔اب درج ذیل امور پر جواب مطلوب ہے:

1سلمان احمد مکان  نمبرC-69بلاکHنارتھ ناطم آباد کو فی سبیل اللہ وقف کردینے کے بار بار اعلان کرنے کے بعد تعلیمات شرعیہ کی روشنی میں اس مکان کے مالک ہیں یا نہیں؟کیا اب وہ اس مکان کو فروخت کرنے یا اپنے نجی استعمال میں لانے یا اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو اپنے ذاتی   استعمال یا خاندان  پر خرچ کرنے کا حق رکھتے ہیں یا نہیں؟

2 جن لوگوں نے سلمان صاحب کی یقین دہانی پر لاکھوں روپیہ صدقہ جاریہ کے طور پر خرچ کیے ہیں مکان فروخت کردینے کی صورت میں سلمان صاحب وہ رقم وزڈم ہاؤس اسکول کو واپس کرنے کے پابند ہوں گے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی چیز کو وقف کردینے  سے وہ مالک  کی ملکیت سے نکل جاتی ہے اور وقف کردہ چیز کو بیچنا بھی جائز نہیں۔ اگر  کوئی اس کو بیچے تو یہ بیع باطل ہوگی   اور وقف  کردہ چیز کو واپس  کرنا ضروری ہوگا۔

سوال میں ذکر کردہ تفصیلات کے مطابق  سلمان صاحب اس زمین کو وقف کرچکے ہیں لہذا انہیں اس زمین کو فروخت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔اگر وہ اس جگہ کو فروخت کریں تو یہ  خرید وفروخت شرعا باطل ہوگی اور اس معاملے کو ختم کرکے مکان جس مقصد کے لیے وقف کیا گیا ہے اسی  کے لیے واپس کرنا ضروری ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار (4/ 351)
(فإذا تم ولزملا يملك ولا يملك ولا يعار ولا يرهن)
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 352)
(قوله: لا يملك) أي لا يكون مملوكا لصاحبه ولا يملك أي لا يقبل التمليك لغيره بالبيع ونحوه لاستحالة تمليك الخارج عن ملكه، ولا يعار، ولا يرهن لاقتضائهما الملك درر
الفتاوى الهندية (18/ 236)
وعندهما حبس العين على حكم ملك الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد فيلزم ولا يباع ولا يوهب ولا يورث كذا في الهداية وفي العيون واليتيمة إن الفتوى على قولهما كذا في شرح أبي المكارم للنقاية

عبدالقیوم   

 دارالافتاء جامعۃ الرشید

19/شعبان المعظم/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب