021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بہن کی اولاد کو زکوٰۃ دینا
80007زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

میری ایک بہن بیوہ ہے۔انہوں نے اپنی بیٹی کی شاد ی کرنی ہے۔بیٹے دونوں شادی شدہ ہیں اور اپنے اپنے گھروں میں ہیں۔بہن کو صرف پینشن آتی ہے اور بچی کی ایک چھوٹی سی جاب بھی ہے ،شادی کے اخراجات اسی سے پورے کرنے ہیں۔تو ہمارے پاس زکوٰۃ کی مد میں جو پیسہ ہےکیا ہم یہ پیسہ ان کو دے سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوٰۃ اپنے اصول یعنی دادا، دادی، نانا، نانی، یا اپنے فروع یعنی اپنی اولاد، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی کو نہیں دے سکتے۔لہٰذااگر آپ کی بہن زکوٰۃ کی مستحق ہے،(یعنی ان کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یاساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابررقم یا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہےاور وہ سیّدہ، ہاشمیہ اور عبّاسیہ بھی نہیں ہے) تو اس صورت میں آپ اپنی بہن کوزکوٰۃ   دے سکتے ہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية 1/ 189
لا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلا عن حاجته في جميع السنة هكذا في الزاهدي۔
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 272)
والأفضل صرفها للأقرب فالأقرب من كل ذي رحم محرم منه ثم لجيرانه، ثم لأهل محلته ثم لأهل حرفته ثم لأهل بلدته۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 26/شعبان/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب