80008 | روزے کا بیان | روزے کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
ایک روزہ کافدیہ کتنا ہےاور اگر پچھلے سال کے روزوں کا فدیہ رہ گیا ہو تو اس سال کے ریٹ کے حساب سے فدیہ ادا کیا جائےگا یا پچھلے سال کے ریٹ کے حساب سے،نیزروزوں کے فدیہ کے طور پر جو رقم ہوتی ہے وہ مساکین کو دیتے وقت بتانا ضروری ہےکہ ہم روزے نہیں رکھ سکے اور یہ ان روزوں کے فدیہ کی رقم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایک روزہ کے فدیہ کی مقدار تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔اگر کسی شخص کے پچھلے سال کے روزے رہ گئے ہوں اور اب اس شخص کو روزہ رکھنے پر قدرت حاصل ہو تو ان روزوں کی قضاء لازم ہے،فدیہ دینا جائز نہیں،البتہ اگر قدرت نہ ہو اور نہ ہی مستقبل میں اس کی امیدہو تو اس صورت میں گزشتہ روزوں کا فدیہ اس سال کے ریٹ کے حساب سےاد کیا جائے گا،نیز فدیہ کی رقم فقراء ومساکین کو دیتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں ہےکہ یہ فدیہ کہ رقم ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 2/ 72
(ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر) والصوم۔
(قوله نصف صاع من بر) أي أو من دقيقه أو سويقه، أو صاع تمر أو زبيب أو شعير أو قيمته، وهي أفضل عندنا لإسراعها بسد حاجة الفقير إمداد۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 286)
وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح۔
محمدمصطفیٰ رضا
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
26/شعبان/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |