021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کا بیوی کوطلاق دینے کا اقرار کرنے کا حکم
80023.62طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

کیا  فرماتے ہیں علماء کرام اور متقیان حضرات اس مسئلے کے بارے میں کہ حال ہی میں ہمارے بھائی ثنا ءاللہ صاحب کا انتقال ہوا ہے اور اہلِ محلہ کے دو افراد نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ ہماری موجودگی میں جب ہم نے امام صاحب (ثناء اللہ )سے پوچھا کہ آپ نے اپنی گھر والی کو نکال دیا ہے؟واپس کیوں نہیں لارہے ؟ تو جواب میں پیر ثناء اللہ صاحب نے کہا  کہ میں نے مستقل طور  پرچھوڑ دیا ہے،اب کبھی بھی واپس نہیں لاؤں گا تو ان دو حضرت نے پو چھا کہ آپ نے کیا طلاق دے دی ہے؟ تو جواب میں پیر ثناء اللہ صاحب نے کہا کہ میں نے طلاق دے دی ہے کیا اس صورت میں طلاق ہو جاتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ طلاق کا اقرار اگر چہ جھوٹا ہو، اس سے قضاءً طلاق واقع ہوجاتی ہے۔

لہٰذا ذکرکردہ تفصیل کے مطابق اگر  شوہر نے لوگوں سامنے یہ بات کہی ہے کہ ’’ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے‘‘ تو اس طرح  کا اقرار کرنے سے قضاءً ایک  طلاق رجعی واقع  ہو گئ ہے۔ قضاءً کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ معاملہ قاضی کے پاس جائے تو وہ بھی اس میں طلاق کے وقوع کا فیصلہ کریگا۔ البتہ اگر شوہر کا انتقال عدّت میں ہوا ہے تو بیوی  شوہر کی میراث میں حصۂ شرعی کی حقدار ہوگی، بصورت دیگر بیوی میراث کی حقدار نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
حاشية رد المحتار (3/ 260)
ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة اه.
البحر الرائق (3/ 264)
لو أكره على أن يقر بالطلاق فأقر لا يقع كما لو أقر بالطلاق هازلا أو كاذبا كذا في الخانية من الإكراه ومراده بعدم الوقوع في المشبه به عدمه ديانة لما في فتح القدير ولو أقر بالطلاق وهو كاذب وقع في القضاء اهـ.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 200)
إذا طلق امرأته ثم مات فإن كان الطلاق رجعيا انتقلت عدتها إلى عدة الوفاة سواء طلقها في حالة المرض أو الصحة وانهدمت عدة الطلاق، وعليها أن تستأنف عدة الوفاة في قولهم جميعا؛ لأنها زوجته بعد الطلاق إذ الطلاق الرجعي لا يوجب زوال الزوجية، وموت الزوج يوجب على زوجته عدة الوفاة لقوله تعالى {والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر وعشرا} [البقرة: 234] كما لو مات قبل الطلاق، وإن كان بائنا أو ثلاثا فإن لم ترث بأن طلقها في حالة الصحة لا تنتقل عدتها؛ لأن الله تعالى أوجب عدة الوفاة على الزوجات بقوله عز وجل {والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا يتربصن} [البقرة: 234] وقد زالت الزوجية بالإبانة، والثلاث فتعذر إيجاب عدة الوفاة فبقيت عدة الطلاق على حالها.
وإن ورثت بأن طلقها في حالة المرض ثم مات قبل أن تنقضي العدة فورثت اعتدت بأربعة أشهر وعشر، فيها ثلاث حيض، حتى أنها لو لم تر في مدة الأربعة أشهر، والعشر ثلاث حيض تستكمل بعد ذلك، وهذا قول أبي حنيفة، ومحمد، وكذلك كل معتدة، ورثت.

عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

۴؍رمضان ؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب