021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مناسخہ کی ایک صورت
80027میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

ایک شخص فوت ہوا،اس کے ترکہ میں ایک مکان تھا جو تین منزلہ بنا ہوا تھا۔اس کے ورثاء میں 4 بیٹے اور 4بیٹیاں ہیں۔اس وقت اس مکان میں صرف بیٹے رہ رہے ہیں اور بیٹیاں شادی شدہ ہیں۔ایک بیٹی اپنا وراثت کا حق مانگ رہی ہے جبکہ بھائی کہتے ہیں کہ جب فروخت کریں گے تو دے دیں گے۔

اب سوال یہ ہے کہ بھائیوں پر لازم ہے کہ وہ مکان فروخت کریں یا مکان کی قیمت لگوا کر بہن کو حصہ دیں اور جو تقریباً 20 سال سے گھر میں رہ رہے ہیں کیا اس کا کوئی کرایہ بھی دیں؟

نوٹ:سائل سے رابطہ کرنے معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص کی وفات کے بعد اس شخص کی بیوی کا بھی انتقال ہوگیا اور اب ورثاءمیں کل 4 بیٹے اور 4 بیٹیاں ہی ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مرحوم کے انتقال کے بعد جتنی جلدی ممکن ہو ترکہ تقسیم کر دینا چاہیے،البتہ اگر کسی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو جب کوئی وارث حصہ مانگے اس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگااور تقسیم کے لئے ترکہ میں موجود مکان کو فروخت کرناضروری نہیں ہے بلکہ اس وقت کی قیمت کے حساب سے بھی تقسیم درست ہے۔

صورتِ مسؤلہ میں پہلی میت نے بوقتِ انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ (بشمول ایک مکان تین منزلہ)چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاور مرحوم کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب الاداء  ہو، يہ  سب مرحوم کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں،البتہ اگر کسی نے بطور احسان  ادا کر دیئے ہوں تو پھر یہ اخراجات نکالنے کی ضرورت نہیں ۔ اس کے بعد مرحوم کا  وہ قرض  ادا کیا جائے  جس کی ادئیگی مرحوم کے ذمہ  واجب ہو۔ اس کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ  میں سے ایک تہائی(1/3) کی حد  تک اس پر عمل کیا جائے۔اس کے بعد جو ترکہ باقی بچے   اس کو کل96 حصوں میں برابر تقسیم کر کے ہر بیٹے کو 16اورہر ہیٹی کو 8 حصے دیے جائیں،جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

1:سب سے پیلے مرحوم کے ترکہ میں موجود جائداد میں سے مندرجہ بالا تمام امور کے لئے رقم نکال کر اس کے بعد جو جائداد باقی ہو اس کو کل 96 حصوں میں برابر تقسیم کر کے  بیوی کو 12،ہر بیٹے کو 14 اور ہر بیٹی کو 7 حصے دیے جائیں،تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

 

نمبرشمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیوی

12

12.5%

2

پہلا بیٹا

14

14.5833%

3

دوسرا بیٹا

14

14.5833%

4

تیسرا بیٹا

14

14.5833%

5

چوتھا بیٹا

14

14.5833%

6

پہلی بیٹی

7

7.2916%

7

دوسری بیٹی

7

7.2916%

8

تیسری بیٹی

7

7.2916%

9

چوتھی بیٹی

7

7.2916%

کل

96

100%

 

2: اس کے بعد جب مرحوم کی بیوی کاانتقال ہوا تو اس نے اپنے شوہرمرحوم کی وراثت میں سے ملنے والے12 حصے  سمیت اپنی ملکیت میں بوقتِ انتقال جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاور مرحومہ کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو،یہ سب مرحومہ کا ترکہ ہے۔ اس میں سے مرحومہ کے تجہیز وتکفین کے اخراجات نکالنے ، مرحومہ کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو   12حصوں میں برابر تقسیم کرکے مرحومہ کے  ہر بیٹے کو دو  اور ہر ہر بیٹی کو ایک  ایک حصہ  دیا جائے، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبرشمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

پہلا بیٹا

2

16.6666%

2

دوسرا بیٹا

2

16.6666%

3

تیسرا بیٹا

2

16.6666%

4

چوتھا بیٹا

2

16.6666%

5

پہلی بیٹی

1

8.3333%

6

دوسری بیٹی

1

8.3333%

7

تیسری بیٹی

1

8.3333%

8

چوتھی بیٹی

1

8.3333%

کل

12

100%

 

خلاصہ:

حاصل یہ کہ موجودہ ورثاء میں سے ہر ہر بیٹے کو دونوں میتوں کی طرف سے 16اورہر ہر بیٹی کو 8 حصے دیے جائیں، موجوہ ورثاء میں تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبرشمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

پہلا بیٹا

16

16.6666%

2

دوسرا بیٹا

16

16.6666%

3

تیسرا بیٹا

16

16.6666%

4

چوتھا بیٹا

16

16.6666%

5

پہلی بیٹی

8

8.3333%

6

دوسری بیٹی

8

8.3333%

7

تیسری بیٹی

8

8.3333%

8

چوتھی بیٹی

8

8.3333%

کل

96

100%

حوالہ جات
القرآن الکریم[النساء: 12]
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ } {قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْن}

محمد مصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

4 رمضان ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب