021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیوہ،دو بیٹیوں اور اور چار بیٹوں کے درمیان تقسیم میراث
79684میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

ایک آدمی کا انتقال ہوگیا ہے ،اس کی ایک بیوہ،دو بیٹیاں اور چار بیٹے ہیں ۔اب ان کے درمیان میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 

مرحوم کے ترکہ میں سب سے پہلے تجہیز وتکفین کے متوسط اخراجات  اداء کیے جائیں گے ، بشرطیکہ کسی نے اپنی خوشی سے اپنے طور   پر نہ دیے ہوں ،پھراگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو وہ ادا کیا جائے،پھراگر مرحوم نے وصیت کی ہے وہ ایک تہائی مال سے  پوری کی جائے،پھراگر اس کے والدین میں سےکوئی زندہ نہیں  توباقی ترکہ  ، بیوی ،دو بیٹیوں اور چاربیٹوں  میں تقسیم ہوگا۔ کل ترکہ کے 80 حصے بناکربیوی کو دس حصے،ہر بیٹی  کوسات حصے  اور ہر بیٹے  کوچودہ حصے دیے جائیں گے۔فیصد کے اعتبار سے بیوی  کو12.50%ہر بیٹی  کو8.75% جب کہ ہربیٹے کو17.50% فیصد ملے گا۔

آسانی کے لیے نقشہ ملاحظہ ہو:

ورثہ

ہروارث کا فیصدی حصہ

مجموعی فیصدی حصہ

بیوی

12.50%

12.50%

دوبیٹیاں

8.75%

17.50%

چار بیٹے

17.50%

70.00%

کل فیصد

……………………………………………………

100%

 

حوالہ جات
قال اللہ تعالی: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ تَرَكْنَ ۚ مِنۢ بَعْدِ وَصِيَّةٍۢ يُوصِينَ بِهَآ أَوْ دَيْنٍۢ ۚ وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم.  (النساء:۱۱)
وقال العلامۃ القاضی خان:اولي العصبات بالميراث: الابن ،ثم ابن الابن وإن سفل .
(الفتاوى التاتارخانية:20/457)
العصبة من يأخذ جميع المال عند انفراده، وما أبقته الفرائض عند وجود من له الفرض المقدر.
(تبیین الحقائق:6/237)

محمد عمر  بن محمدالیاس

دارالافتاء جامعۃالرشید،کراچی

6شعبان،1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر بن محمد الیاس

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب