021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بہنوں،شوہر اور والدہ کی میراث کا حکم
80028میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہم چھے بہنیں تھیں۔ ہم میں سے ایک کا انتقال ہو گیاہے۔انتقال کرنے والی خاتون کی اولاد نہیں  ہے،اب وراثوں میں خاتون کی والدہ ،شوہر اور پانچ بہنیں  ہیں  انتقال کرنے والی خاتون کا مکان  4 مرلہ 37 فٹ ہیں  جسکی قیمت 1 کروڑ ہیں  اب یہ جائیداد کیسے اور  کتنی  کتنی  تقسیم ہوگی  اس تقسیم  کا فتویٰ لکھ کر بھیج دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ  میں مرحومہ کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر میت کے کل   ترکہ سے اگر مرحومہ  کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی  ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی  بچ جائے اس کے کل40 حصے کئے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے ۔

نمبرشمار

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

۱

والدہ

5

12.5%

۲

شوہر

15

37.5%

۳

بہن

4

10.0%

۴

بہن

4

10.0%

۵

بہن

4

10.0%

۶

بہن

4

10.0%

۷

بہن

4

10.0%

کل

40

100%

مکان براہ راست ورثاء میں تقسیم ہوگااور اگرورثہ چاہیں توقیمت کےاعتبارسےبھی تقسیم کرسکتےہیں۔

اگر براہ راست تقسیم کرینگے تو والدہ کا 140.75فٹ، شوہر کا 422.25فٹ اور ہرہر بہن کا112.6 فٹ حصہ بنے گا اور اگر آپس میں رضامندی سے قیمت کے اعتبار سے تقسیم کریں گے تو والدہ کے 1,250,000روپے، شوہر کے 3,750,000روپے اور ہر ہر بہن کے 1,000,000روپے حصہ میں آئیں گے۔

 

حوالہ جات
القران الکریم
(النساء:12)
"وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ  ۚ "
 (النساء:176)
"فَاِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَـهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَـرَكَ ۚ".
(النساء:11)
"فَاِنْ كَانَ لَـهٓ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّـةٍ يُّوْصِىْ بِـهَآ اَوْ دَيْنٍ"

ولی الحسنین

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

5رمضان1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب