021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوۃ میں ہرہرمال پر سال گزرنے کا مطلب
80039.62زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

 کیا کسی بھی چیز جس پر زکوۃ واجب ہو، اس پر سال گزرنا ضروری ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک مرتبہ نصاب ِ زکوۃ کا مالک بن جانے کے بعد مال کے ہر ہر حصّے ہر علیحدہ علیحدہ مکمل سال گزرنا ضروری نہیں ہے، لہذازکوة  کی ادائیگی واجب ہونے کے  لئے نصاب پرجو سال گزرنا شرط ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کے پاس نصاب کے بقدر مالِ زکوة سال کے شروع میں اور سال کے آخر میں پایا جائے اور درمیان سال میں اس کا کچھ حصہ باقی رہے، مکمل طور پر نصاب ختم نہ ہو، پس اگر سال کے کسی مہینہ یا تاریخ کے دوران نصاب میں سے کچھ بھی  باقی نہیں  رہا تو سال کا حساب ختم ہوجائے گا اور دوبارہ نصاب مکمل ہوجانے کے بعد  ازسرنو سال کا حساب شروع ہوگااور نصاب یا اس کا کچھ حصہ باقی رہتے ہوئے درمیان سال میں موجودہ نصاب کی جنس کا جو نیا مال آئے گا ، اس پر الگ سے سال کا حساب نہیں ہوگا بلکہ وہ پہلےسے موجود نصاب کے ساتھ شامل ہوجائے گا اور اُس کا سال مکمل ہونے پر اِس نئے مال پر بھی حکماً سال مکمل شمار کیا جائے گا ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 276)
 لو أسامها للحمل والركوب ولو للتجارة ففيها زكاة التجارة ولعلهم تركوا ذلك لتصريحهم بالحكمين (فلو علفها نصفه لا تكون سائمة) فلا زكاة فيها للشك في الموجب
   الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 302)
(وشرط كمال النصاب) ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 302)
(قوله: وشرط كمال النصاب إلخ) أي ولو حكما، لما في البحر والنهر، لو كان له غنم للتجارة تساوي نصابا فماتت قبل الحول فدبغ جلودها وتم الحول عليها كان عليه الزكاة إن بلغت نصابا، ولو تخمر عصيره الذي للتجارة قبل الحول ثم صار خلا وتم الحول عليه وهو كذلك لا زكاة عليه؛ لأن النصاب في الأول باق لبقاء الجلد لتقومه بخلافه في الثاني. وروى ابن سماعة أنه عليه الزكاة في الثاني أيضا (قوله: للانعقاد) أي انعقاد السبب أي تحققه بتملك النصاب ط (قوله: للوجوب) أي لتحقق الوجوب عليه ط (قوله: فلو هلك كله) أي في أثناء الحول بطل الحول، حتى لو استفاد فيه غيره استأنف له حولا جديدا وتقدم حكم هلاكه بعد تمام الحول في زكاة الغنم. قال في النهر: ومنه أي من الهلاك ما لو جعل السائمة علوفة؛ لأن زوال الوصف كزوال العين .

عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

۴؍رمضان المبارک  ؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب